مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی کارروائی

484

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کوئی نئی بات نہیں۔ بڑے بڑے مظالم کیے گئے حاملہ عورتوں کے پیٹ چیرے گئے اور بوڑھی عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی نوبیاہتا دلہنوں کو لے گئے۔ اور نوجوانوں کا قتل تو بے حساب کیا گیا لیکن اب ایک ایسی غیر انسانی کارروائی کی گئی جس میں یورپ ہی مشہور تھا۔ ایک چھوٹے سے تین سالہ بچے کے سامنے اس کے دادا کو شہید کر دیا گیا۔ بھارتی فوج کے مظالم کے سامنے یہ بھی کوئی نیا ظلم نہیں ہے ظلم تو یہ ہے کہ دادا کو قتل کرکے ان کی لاش پر پوتے کو بٹھا کر تصویر کھینچی گئی اس تصویر کی بہت قیمت ہوگی۔ اس شامی بچے کی تصویر بھی سب کو یاد ہوگی جس کی لاش سمندر کی لہروں میں بار بار بھیگ رہی تھی۔ یہ ظلم اور بہمیت اسرائیلی پولیس اور بھارتی حکمرانوں ہی میں ہو سکتی ہے۔ ایک طرف یہ صورت ہے اور دوسری طرف یہ حال ہے کہ جن کو اس کا جواب دینا تھا۔ کشمیریوں پشتیبان بننا تھا وہ اندرون ملک چومکھی لڑنے میں مصروف ہیں ایک تو اندیکھے دشمن کے خلاف پوری قوم کو کھڑا کر دیا ہے۔ ہر کام اس اندیکھے دشمن کے خوف میں ہو رہا ہے۔ دوسرا کام شریف خاندان کو سزا دینا مزید رگڑا دینا ہے۔ اب تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ وزیراعظم کو رپورٹ دی جاتی ہے مہنگائی بڑھنے کی، صبح کو اٹھ کر وہ کہتے ہیں نواز شریف نے کہاں گیا۔ زرداری نہیں بچے گا، سارے چوروں کو جیل میں ڈال دوں گا۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستانی حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ کشمیر آزاد کرائیں۔ بھارتی حکمرانوں کو لگام دیں۔ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کو گننے کے بجائے ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔ لیکن جواب کیا خوب دیا گیا ہے۔ شیریں مزاری کہتی ہیں کہ بھارت بالاکوٹ میں چوٹ کھانے کے بعد تلملا رہا ہے ۔ کون سی چوٹ کی تلملاہٹ۔ بھارتی طیارہ گرا دیا پائلٹ کو بٹھایا چائے پلائی اور گھر بھیج دیا۔ شیریں مزاری بتائیںنہیں اس میں کیا کارنامہ ہے۔ اس پائلٹ کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے تھا ،بھارت سے کیا دستاویز لکھوائی جانی چاہیے تھی۔ خیر سگالی کے مظاہرے تو بہت ہو چکے یہاں سے خیر سگالی ادھر سے گولی اور گالی۔ ہمارے حکمرانوں کو شریف اور زرداری کے بعد اب اپنا کچرا بھی سمیٹنا ہے۔ سندھ حکومت توڑی اپنی بچانی بھی ہے معاشی ترقی کے دعوے تو اب ہوا ہو چکے۔ اب تو مائنس پلس کی باتیں ہو رہی ہیں ۔اگر ہمارے حکمران بزدلی نہ دکھاتے تو آج تین سالہ پوتا داد کی لاش پر نہیں اس کے قاتلوں کی لاش پر بیٹھا فتح کا نشان دکھا رہا ہوتا۔ ہمارا دفتر خارجہ اس بات پر خوش ہے کہ اقوام متحدہ نے اسٹاک مارکیٹ حملے کے خلاف بیان جاری کر دیا۔ بیانات سے کچھ ہونا ہوتا تو کشمیر ضرور آزاد ہو جاتا پاکستانی حکمرانوں کے بیانات پر مشتمل درجنوں کتابیں تیار پڑی ہیں۔ہمارے حکمران دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ کچھ کرو، خود منتظر فردا ہیں ۔