ججز مخالف وڈیو کیس ، غیر مشروط معافی نامہ مسترد ، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس

240

 

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے ججز مخالف وڈیو از خود نوٹس کیس میں آغاافتخار الدین مرزا کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کر دیا، ملزم آغاافتخار الدین مرزا کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ منبر پر بیٹھ کر عدلیہ کیخلاف جو زبان استعمال کی گئی وہ گلیوں ،چوراہوں میں بھی استعمال نہیں کی جاتی۔ ملزم اگر دل کا مریض ہے تو اسے ایسی گفتگو کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔ عدالت عظمیٰ کے نوٹس لینے کے بعد تو بڑے بڑوں کو چکر اآنا شروع
ہو جاتے ہیں۔ کیس سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ملزم کی وکیل سرکار عباس نے مؤقف اپنایا کہ آغا جی دل کے مریض ہیں ،اْنکی دل کی شریانیں بند ہیں، اسپتال میں زیرعلاج ہیں ،انہیں چکر آرہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جب وہ شعلہ بیانی کر رہے تھے اْس وقت انکی دل کی دھڑ کن کیوں نہیں رکی۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا عدالت عظمیٰ کا حکم آئے تو چکر آہی جاتے ہیں عدالت عظمیٰ نے ملزم آغا افتخار الدین مرزا کو توہین عدالت قانون کی شق 5 کے تحت شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بتایا جائے توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیزوں کو اتنا ہلکا نہ لیں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ،ہم 6 ماہ کے لیے ملزم کو جیل بھیج دیتے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملزم نے یہ کوئی وڈیو نہیں بنائی ،ملزم افتخار الدین مرزا پورا وڈیو چینل چلا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا وڈیو اپ لوڈ کرکے ملزم پیسے کماتا تھا۔ ملزم کی وکیل نے کہا میرے موکل اس وقت پمز اسپتال میں زیر علاج ہے ،غریب آدمی ہے بیچارہ مر جائے گا ،عدالت رحم کرے۔ چیف جسٹس نے کہا جب شعلہ بیان ہو رہی تھی اْس وقت بیماری کہاں گئی تھی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملزم نے عدلیہ کے لیے جو الفاظ استعمال کیے ایسی زبان گلیوں ،چوراہوں میں بھی استعمال نہیں کی جاتی ،ایسی زبان ایک مذہبی اسکالر نے استعمال کی۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا ملزم کا ویب ٹی وی ہے ،سبسکرائبرز ہیں۔ ملزم کی وکیل نے کہا کہ وڈیو 15 سالہ بچے نے اپ لوڈ کی۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ ملزم نے بیان حلفی میں کچھ کہا ،آپ کے پہلے دلائل کچھ تھے اور آپ کچھ اور دلائل دے رہی ہیں ،اب آپ نے سب کچھ 15 سالہ بچے پر ڈال دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کیا آپ یہ مثال قائم کروانا چاہتی ہیں پہلے عدلیہ کی توہین آمیز وڈیو بنائی جائے پھر معافی مانگ کر جان چھڑالی جائے ،عدلیہ ملک کا ایک ادارہ ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ ملزم افتخار الدین مرزا کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہیں ،ملزم سات دن میں توہین عدالت نوٹس کا جواب دیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت دی ملزم کو 15جولائی کوعدالت عظمیٰ میں رپورٹ کے ہمراہ پیش کیا جائے۔