وفاقی جامعہ اردو، میڈیکل کی مد رقم لینے والوں سے وصولیاں شروع

635

کراچی(اسٹاف رپورٹر): وفاقی جامعہ اردو میں جون2020سے میڈیکل کی مد میں زائد رقم لینے والوں سے وصولیاں شروع ہوگئیں، اضافی رقم اب ہرماہ تنخواہوں میں سے کٹوتی کے ذریعے لی جائے گی۔

وفاق کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی جامعہ اردو کے قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر کی جانب سے گزشتہ تین شیخ الجامعہ کے ادوار میں من پسند افراد کو میڈیکل کی مد میں غیر قانونی طور پر نوازنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور اضافی طور پر دی گئی رقم مستفید ہونے والے ملازمین کی تنخواہوں سے وصول کرنے کے احکام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر کے حکم پر دفتر رجسٹرار سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جنہوں نے گذشتہ ادوار میں فوائد اٹھائے۔ جس کے بعد موجودہ قائم مقام انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈوں کا بازار گرم کیا جارہاہے۔ دستاویزات کے مطابق میڈیکل کی مد میں سب سے زیادہ فوائد حاصل کرنے والوں میں شعبہ کمپیوٹر سائنس کے سابق چیرمین محمد صدیق سرفہرست ہیں۔

  یہ بات قابل ذکر ہے کہ جامعہ کے قوانین کے مطابق میڈیکل کی مد میں نارمل علاج معالجے کیلئے 3 لاکھ جبکہ کسی زیادہ موذی مرض یا حادثے کی وجہ سے 6 لاکھ روپے تک کی منظوری دی جاسکتی ہے لیکن سرکاری دستاویزات کے مطابق تین سابقہ شیخ الجامعہ نے بہت سے لوگوں کو غیر قانونی طور پر نوازا اور 6 لاکھ سے کہیں زیادہ رقوم دیں۔ یہ نوازشات ڈاکٹر ظفر اقبال، سلیمان ڈی محمد اور ڈاکٹر سید الطاف حسین کے ادوار میں کی گئیں۔

تحقیقات کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مستفید ہونے والوں نے خود کو بچانے کیلئے اور کسی بھی انضباطی کارروائی کے پیش نظر بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔ قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر عارف زبیر کے مطابق تحقیقات میں سب کو اپنا موقف پیش کرنے کا بھرپور موقع ملے گا۔ اگر کسی نے کچھ غلط نہیں کیا تو اس کو گھبرانے کی ضرورت نہیں تاہم غیر قانونی اقدامات اور فیصلوں کی مکمل تحقیقات ضرور ہوگی۔

 ذرائع سے بتایا جاتا ہے کہ قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر عارف زبیر کے چارج سنبھالنے کے بعد جامعہ اردو کے ملازمین کی میڈیکل سہولت میں رکاوٹ ہوئی تو پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر نے تحقیقات کا حکم دیا جس کے بعد معلوم ہو اکہ چند من پسند اور با اثر ملازمین نے میڈیکل کی مد میں مقررہ حد سے کئی گنا زیادہ رقم استعمال کی ہے جس کی وجہ سے میڈیکل کی سہولت میں رکاوٹ آئی جس کے بعد قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر نے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ تاکہ جا معہ اردو کے تمام ملازمین کو میڈیکل کی یکساں سہولت دی جا سکیں، مستفید ہونے والوں میں محمد صدیق سر فہرست ہیں۔

جنہوں نے نا صرف میڈیکل کی سہولت سے خود ناجائز فائدہ اٹھایا بلکہ من پسند افراد کو اپنے قلم سے لاکھوں روپے کی زائد رقم کے خطوط میڈیکل کی مد میں جاری کئے جس سے میڈیکل فنڈ قلت کا شکار ہوا۔ ڈاکٹر الطاف حسین کے دور میں سال 2017ء کے آڈٹ میں بھی محمد صدیق کے خلاف میڈیکل کی مد میں زائد رقم جاری کرنے پر آڈٹ پیرا موجود ہےلیکن ڈاکٹر الطاف حسین نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

 جن ملازمین نے زائد رقم استعمال کی ان میں نمرہ وسیم 1827350،غفران بابر 1359514، محمد شوکت خان 1185706سر فہرست ہیں اس کے علاوہ ڈاکٹر عارفہ اکرام، اوجِ کمال،شاہزیب حسن،سید محمد عباس حیدر زیدی،سید عامر کامران،ایاز احمد صدیقی،علی محمد، ہاشم صدیقی،عبدالمجید،زوہیب فرید،عبدالطیف عبدالسلام،غازی الانصار،انوار احمد ہاشمی، محمد سلیم اورمحمد اویس بھی زائد رقوم وصول کرنے والوں میں شامل ہیں۔

قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر کا عزم ہے کہ  کورونا کی موجودہ صورتحال میں تمام ملازمین کو یکساں اور بہترین میڈیکل کی سہولت فراہم کی جائیں۔