قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

408

وہ بولا ’’ا ے میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اْس وقت تک کے لیے مہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘۔ فرمایا، ’’اچھا، تجھے اْس روز تک کی مہلت ہے۔ جس کا وقت مجھے معلوم ہے‘‘۔ اس نے کہا ’’تیری عزت کی قسم، میں اِن سب لوگو ں کو بہکا کر رہوں گا۔ بجز تیرے اْن بندوں کے جنہیں تو نے خالص کر لیا ہے‘‘۔ فرمایا ’’تو حق یہ ہے، اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں۔ کہ میں جہنم کو تجھ سے اور اْن سب لوگوں سے بھر دوں گا جو اِن انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے‘‘۔ (اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں۔ یہ تو ایک نصیحت ہے تمام جہان والوں کے لیے۔ اور تھوڑی مدت ہی گزرے گی کہ تمہیں اس کا حال خود معلوم ہو جائے گا۔ (سورۃ ص: 79تا88)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی نے یہ ذکر کیا: اَللّٰہْ اَکبَرْ کَبِیرًا وَالحَمدْ لِلّٰہِ کَثِیرًا وَسْبحَانَ اللّٰہِ بْکرَۃً وَاَصِیلًا، آپ نے فرمایا: یہ کلمات کس نے کہے؟ اس آدمی نے کہا: جی میں نے، آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں ان کلمات کی طرف دیکھ رہا تھا، یہ چڑھے جا رہے تھے، یہاں تک کہ اس کے آسمان کے لیے دروازے کھول دیے گئے۔ سیدنا ابن عمرؓ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی، اس وقت سے میں نے یہ کلمات ترک نہیں کیے۔ عون راوی نے کہا: جب سے میں نے یہ حدیث سیدنا ابن عمرؓ سے سنی، میں نے بھی ان کلمات کی ادائیگی کو ترک نہیں کیا۔ (مسند احمد)