پی آئی اے کو پرائیوٹائز کرنے کیلیے بدنام کیا گیا‘ سراج الحق

741
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق اور ڈاکٹر فاروق ستار منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اندرون و بیرون ملک پی آئی اے کی پراپرٹی ہتھیانے اور قومی ائر لائن کو پرائیویٹائز کرنے کے لیے ادارے کو بدنام کیا گیا جس کی وجہ سے یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو معطل کردیا ۔اس سے یورپی ممالک اور برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کو روک دیا ہے ۔پی آئی اے طیارے کی تباہی کی حکومتی رپورٹ منظر عام پر آنے سے پوری دنیا میں پی آئی اے کی بدنامی ہوئی اور ادارے کو زبردست مالی نقصان اٹھانا پڑا ۔ایٹمی پلانٹ کے بعد اسٹیل مل پاکستان کا سب سے بڑا قومی اثاثہ اور فخر ہے ۔ اسٹیل مل بند کرنے دیں گے نہ کسی مزدور سے روز گار چھیننے دیں گے ۔گھڑی اور چھڑی ساتھ ہونے کے باوجود حکومت کچھ ڈلیور نہیں کرسکی ،حکومتیں جو رونا عموماً5 سال بعد روتی ہیں موجودہ حکمرانوں نے 22ماہ بعد ہی رونا شروع کردیا ہے ۔وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے بھی کچھ نہیں ہوگا ،میں رہوں یا نہ رہوں حالات یہی رہیں گے اور کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر یہ بات ہے تو انہیں چلے جانا چاہیے ۔ملک کا کوئی ایک مسئلہ حل نہیں ہوا ہاں وزیروں اور مشیروں کے اپنے مسائل حل ہوگئے ۔ اپوزیشن کی2 بڑی پارٹیاں اپنے مسائل میں الجھی رہیں ، ایک اپنی صوبائی حکومت بچانے اورمقدمات نمٹانے میں لگی رہی ،عوام کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ ملک کوصاف شفاف الیکشن اور سچی و کھری جمہوریت کی ضرورت ہے ،جس کے لیے سیاسی جماعتوں میں مشاورت اور ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں سینئر سیاسی رہنما ڈاکٹر فاروق ستا ر کے ساتھ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمداصغر ،امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر فاروق ستار وفد کے ہمراہ سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی تعزیت کے لیے منصورہ آئے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران قومی ادارے پی آئی اے کے خلاف خود سلطانی گواہ بن کر کھڑے ہوگئے ہیںاور عقل سے عاری حکمرانوں نے گھر کے کپڑے بیچ باز ار لاکر دھونے شروع کردیے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں میں سوجھ بوجھ نہیں تھی تو کسی سے مشورہ ہی کرلیتے ۔پی آئی اے جس نے سنگا پوراور امارات سمیت دنیا کی کئی نامور ائر لائنز کو کھڑا کیا اس کے خلاف حکومت خود کھڑی ہوگئی ۔یہ سرمایہ دارمافیا کی قومی ائر لائنز کے خلا ف گہری سازش ہے جو دنیا بھر میں پی آئی اے کے بڑے بڑے ہوٹلز اور اثاثے ہتھیانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پائلٹس کو مورد الزام ٹھیرانے سے پہلے ان افسروں کو پکڑا جائے جنہوں نے ان جعلی لائسنسزوالے پائلٹس کے انٹرویوزاور تعیناتیاں کیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی اس حوالے سے بدقسمت ہے کہ تمام حالات سازگارہونے کے باوجود کچھ نہیں کررہی اور آج وزیر اعظم وزرا کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مزید 5 ماہ دے رہے ہیں جو 22 مہینوں میں کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے ۔ملک میں پیٹرول ہے مگر شہریوں کو نہیں مل رہا ،گندم کا بحران سر اٹھا رہا ہے ۔ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعویداروں نے کوئی ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی ، چاروں صوبوں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔وزیر اعظم عشائیے دیکر اور کھانے کھلا کر کب تک حکومت چلاسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عشائیوں اور کھانوں سے حکومتیں نہیں چلتیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستا ر نے کہا کہ موجودہ صورتحال گمبھیر کے بجائے خوفناک ہو گئی ہے ۔اس بحران سے ملک کو نکالنا اور قوم کی مایوسی دور کرنااسے آگے کا راستہ دکھانا کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ۔ نااہلی پر نالائقی کا تڑکا لگ گیا ہے اوررہی سہی کسر کورونا نے پوری کر دی ہے ۔ کورونا کے حالات پر حکومت اور اپوزیشن کو کوئی فکر نہیں اس لیے ہمیں سوچنا ہوگا ۔ یہ وقت سر جوڑنے کا ہے، قومی ایجنڈا سیٹ کیاجائے جس کے لیے قومی اتفاق رائے اور مشاورت کی جائے۔حکمران ملکی اداروں کوکمزور کرنے والوںکے سہولت کار بن گئے ہیں ۔سندھ حکومت کہتی وفاق کا ٹیکس جمع نہیں کرنے دیں گے ،جو سول نافرمانی کے مترادف ہے ۔پانی کا بحران سر پر کھڑا ہے 12 سال کراچی میں سیاسی تجربے کیے گئے، خلا پیدا ہو گیا اضافی پانی کراچی کو نہیں ملا ۔ معیشت کو اٹھانا ہے تو کراچی کو ساتھ رکھنا ہوگا ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ہمارے آبائو اجداد نے جو امیدیں پیدا کی تھیں ان کو پورا کرنے کے لیے ہم مل کر کوشش کریں تو کراچی کی مایوسی دور ہوگی، قوم کو بھی امید کی کرن دے سکیں گے ۔نام نہاد بڑے جن کی طاقت ان کا پیسہ ہے اور جو 2،2 ارب روپے الیکشن پر خرچ کرتے ہیںان سے کوئی امید نہیں ۔میںسراج الحق کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے میری باتیں سنیں اور حوصلہ افزائی کی۔