پی آئی اے پر عالمی پابندی میں ارشد ملک بھی ملوث نکلے

405

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) پی آئی اے پر یورپی یونین میں داخلے کی پابندی کی وجہ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کے پارلیمنٹ میں دیے جانے والے بیان کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسروائس چیف آف ائر اسٹاف ائر مارشل ارشد ملک کی نااہلی بھی ہے۔ارشد ملک نے گزشتہ برس سے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے بار بار دی جانے والی تنبیہات کو درخورد اعتنا ہی نہیں سمجھا ۔ پی آئی اے کو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے بھیجے جانے والے مکتوب جس میں پی آئی اے پر یورپ میں پابندی کی وجوہات بیان کی گئی ہیں میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے ساتھ پی آئی اے کی 13 جون 2019ء اور 3 ستمبر 2019ء کو کولون میں میٹنگ ہوئیں جن میں یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ میٹنگ میں پی آئی اے نے ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے اپنے ایکشن پلان پیش کیے جنہیں یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی منظور کرلیا۔ ان میں سے 5ایکشن پلان پر عملدرآمدہو اجس پر یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے اپنے وہ تحفظات ختم کردیے تاہم سیفٹی سے متعلق چھٹے ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کی بناء پر یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے سیفٹی کے بارے میں اپنی فائنڈنگ کا درجہ دوم سے بڑھا کر اول درجے پر کردیا ۔ واضح رہے کہ پی آئی اے میں سیفٹی کا شعبہ براہ راست چیف ایگزیکٹو آفیسر کے ماتحت ہے ۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ پی آئی اے نے 23 اکتوبر 2019ء کو رپورٹ پیش کی کہ اس نے سیفٹی کے حوالے سے ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا ہے ۔ ایکشن پلان پر سوفٹ ویئر انسٹال کرنا تھا جس میں کریو کے flying hour اور landing وغیرہ کرنے کی تمام تفصیلات از خود ریکارڈ ہوتیں ۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے جب رپورٹ کا جائزہ لیاتو پتا چلا کہ عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ اسی طرح دیگر شعبہ جات کی کوئی تفصیل موجود نہیں تھی ۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے اپنے مکتوب میں مزید کہا ہے کہ پی آئی اے کو پہلے ہی 24 مئی 2020 ء تا 17 جون 2020ء تک کی توسیع دے دی گئی تھی ۔ اسی اثناء میں وفاقی وزیر ہوابازی کا بیان بھی سامنے آگیا۔ ان کے بیان کے سامنے آنے کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے 26 جون کو پی آئی اے کو مطلع کیا کہ اس کے اجازت نامے کو معطل کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔28 جون کو پی آئی اے نے اس بارے میں جواب دیا کہ اس بارے میں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں مگر یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا ۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے کم از کم 4ماہ درکار ہیں اور اس ایکشن پلان پر عملدرآمد سے قبل اجازت نامے کو بحال نہیں کیا جائے گا۔