پوشیدہ دشمنوں سے ہوشیار

590

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے گارڈز کو سلام کہ انہوں نے جان پر کھیل کرکراچی میں دہشت گردی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنادیا۔ دہشت گردوںکے پاس سے برآمد ہونے والا اسلحہ اور ساز وسامان ان کے عزائم بتانے کے لیے کافی ہے ۔ اس قسم کے دہشت گردی کے منصوبوں کے خدشات تو موجود ہیں تاہم ان کے اہداف کا اندازہ لگانا آسان کام نہیںہے ۔ اس قسم کے دہشت گردی کے منصوبوں کو روکنے کے لیے الرٹ رہنا ہی بہترین طریقہ ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے گارڈز نے ثابت کردیا کہ ملک دہشت گردوں کے لیے نرم چارہ نہیں ہے ۔ دنیا میں کہیں پر بھی دہشت گردوں کو پہلے قدم پر روکنا آسان کام نہیں ہوتا ۔ پاکستان میں ہی کراچی ائرپورٹ پر حملہ ، کراچی میں مہران ائربیس پر حملہ ، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کی طرح درجنوں مثالیں ہیں جن میں دہشت گردوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ۔ تاہم پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے گارڈز نے جس طرح کمال مہارت سے اس حملے کو ناکام بنایا اور دہشت گردوں کو دروازے پر ہی واصل جہنم کردیا ، اس پر ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ دہشت گردوںکے ایسی کارروائیاں روکنے کے لیے موثر انٹیلی جینس سے انکار نہیں ہے تاہم ملک میں بیٹھے ہوئے دوست نما دشمنوں سے بھی ہشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات کئی مرتبہ ثابت ہوچکی ہے کہ امریکا اور دیگر ممالک کی این جی اوز پاکستان دشمن سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ا مریکا نے تو باقاعدہ پرائیویٹ آرمی بھرتی کی ہوئی ہے جو پاکستان میں بڑے پیمانے پر مصروف ہے ۔ ریمنڈ ڈیوس اس کی واضح مثال ہے ۔ اس وقت ہزاروں ریمنڈ ڈیوس پاکستان کے چھوٹے چھوٹے علاقوںمیں موجود ہیں جو دہشت گردوں کو براہ راست کنٹرول کرتے ہیں ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائی کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے نہ صرف قبول کی ہے بلکہ چاروں دہشت گردوں کی تصویر بھی جاری کی ہے ۔ یہ ایک کھلا راز ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی کی پرورش میں بھارت کے ساتھ امریکا اور پاکستان کے دیگر سرحدی دوست ممالک بھی شامل ہیں ۔ اس بارے میں کلبھوشن یادیو پہلے ہی بہت کچھ انکشافات کرچکا ہے ۔ اس بارے میں عزیر بلوچ نے بھی چشم کشا انکشافات کیے ہیں ۔ بلوچستان لبریشن آرمی کے ذمہ دار حیربیار مری اور دیگر افراد آزادانہ متحدہ عرب امارات ، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہیں سے پاکستان میں اپنی مذموم کارروائیوںکو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ جب ہر بات روز روشن کی طرح عیاں ہے تو پھر ارباب اقتدار پاکستان میں موجود غیر ملکی ایجنٹوں کا قلع قمع کیوں نہیں کرتے اور انہیں وی وی آئی پی پروٹوکول کیوں دیتے ہیں ۔ حیربیار مری اور دیگر افراد کے ریڈ وارنٹ کیوں جاری نہیں کرتے اور انہیں پاکستان لا کر عدالت میں کیوں پیش نہیں کرتے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے قومی سلامتی کے اداروں اور ارباب اقتدار کو اس بات سے کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے کہ دہشت گردوں کو ان کی کمین گاہوں میں ہی نیست و نابود کردیا جائے ۔ اگر بلوچستان لبریشن آرمی کی بیرون ملک مقیم لیڈرشپ کے گرد گھیرا تنگ کرلیا جاتا تو پیر کو کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے حملے سے بچا جاسکتا تھا ۔ بھارت تو ہے ہی دشمن ، وہ پاکستان کے خلاف جو کرے وہ کم ہے ۔اور اب یہ بھی ثابت ہے کہ ایم کیو ایم بھی بھارت کی ایجنٹ اور تنخواہ دار ہے۔ کم از کم بھارت کے ساتھ ایک بات تو مثبت ہے کہ وہ کھلا دشمن ہے ۔ پاکستان کی مغربی سرحد کے ساتھ بیٹھے پوشیدہ دشمنوں اور گھرکے اندر بیٹھے امریکی دوستوں سے زیادہ ہشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ یہ زیادہ خطرناک ہیں ۔ کیا ہی بہتر ہو کہ پہلے گھر کے اندر صفائی سے معاملات شروع کیے جائیں اور امریکی کنٹریکٹروں کو واضح طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کردی جائے ۔ اسی طرح این جی اوز کے نقاب میں چھپے ہوئے ملک دشمنوںکو بھی کہا جائے کہ بس بہت ہوچکا ، اب آپ لوگ اپنا بوریا بسترلپیٹیں ۔ جو پاکستانی سنگین جرائم میں ان این جی اوز کے شراکت دار ہیں ، انہیں عدالت میں مضبوط استغاثے کے ساتھ پیش کیا جائے۔ سب سے بڑا مسئلہ ہماری اپنی ترجیحات کا ہے ۔ بے شمار لوگ غائب ہیں جن میں سے اکثریت کے بارے میں ثابت ہے کہ وہ قومی سلامتی اداروں کی تحویل میں ہیں ۔ کیا ہی بہتر ہو کہ ان سب کو عدالت میں پیش کیا جائے اور انہیں ان کے جرائم کے مطابق سزائیں دی جائیں تاکہ قومی اداروں پر سے شہریوں کو غائب کرنے کے الزامات ختم ہوسکیں ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پرحملہ کرنے والے چاروں دہشت گرد بلوچستان کے لاپتا افراد کی فہرست میں شامل تھے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنی مرضی سے دہشت گردوں کے رابطے میں ہیں اور اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں ، انہیں بھی لاپتا افراد کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ پیر کو کراچی میں ہونے والا حملہ آخری نہیں تھا ۔ اب دہشت گردوں کے سرپرست ناکامی سے جھنجھلا کر کہیں اور وار کرنے کی کوشش کریں گے ۔ دشمن کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر پیش کیا جائے جہاں پر امن و امان کا مسئلہ ہے اور وہ دہشت گردی کی زد میں ہے ۔ دشمن کی اس چال کو ناکام بنانے کا واحد طریقہ دوست نما دشمنوں سے جان چھڑانا ہی ہے ۔