سندھ کی وفاق سے بغاوت

357

پاکستان میںسیاسی مفادات کے کھیل میں قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کا رویہ مسلسل جاری ہے اس کام میں کبھی وفاق سبقت لے جاتا ہے اور کبھی کوئی صوبہ کام دکھاتا ہے ۔ آج کل سندھ اور وفاق آمنے سامنے ہیں اب تک لاک ڈائون کے معاملے پر یہ سرد جنگ جاری تھی حکومت سندھ ہر طرح کا کاروباربندا کرانے پر مصر تھی تاکہ کاروبار ہو نہ ٹیکس بنے اور نقصان وفاق کو پہنچے پھر وفاق کی نالائقی پرمہم چلائی جائے گی لیکن اب صوبائی حکومت کھل کر سامنے آ گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت وفاق کے لیے ٹیکس جمع نہیں کرے گی ۔ ایک تو ہم وفاق کو ٹیکس جمع کر کے دیں پھر اس میں سے انکم ٹیکس کی مد میں کٹوتی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے وزیر ایکسائز سے کہا ہے کہ ٹیکس جمع نہ کرنے سے متعلق وفاق کو آگاہ کر دیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عملاً سندھ کارڈ کھیل دیا ہے اگرچہ عام انتخابات ابھی کافی دور ہیں لیکن سندھ کے مفادات کے تحفظ اور سندھ کا پاسبان بن کر ہی ایک دوسال بعد انتخابی مہم چلانا آسان ہو گا ۔ یہ اور بات ہے کہ وفاق کے اتحادی اِدھر اُدھر ہو جائیں تو کوئی اور صورت حال پیدا ہو جائے گی یا اِن ہائوس تبدیلی بھی ہوسکتی ہے ۔ سندھ حکومت وفاق پر الزام دھرنے کے لیے ہر وقت مستعد رہتی ہے اور وفاق سندھ پر ۔دونوں کی پالیسیوں کے نتیجے میں نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے ۔ جب سندھ نے لاک ڈائون کیا تو وفاق نے تعمیراتی صنعت کھولنے کا اعلان کر دیا لیکن سندھ نے تعمیرات سے متعلق70 شعبے کھولنے سے انکار کر دیا ۔ پھر وفاق نے صنعتوں کو کھولنے کی بات کی تو سندھ حکومت کے اہلکاروں نے رشوت لے کر فیکٹریاں کھولنے کی اجازت دینا شروع کی ۔ اس کے نتیجے میں کاروباری طبقہ بری طرح پس کر رہ گیا اور برآمدات تباہی کے قریب پہنچ گئیں اور جوکچھ باقی رہ گیا تھا اس کا اعلان اب وزیر اعلیٰ نے کر دیا ۔ یوں کہا جائے کہ وہ اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں ۔ ملکی معیشت تباہ کرنے میں وفاق کون سا پیچھے تھا کہ سندھ نے بھی اپنا حصہ ڈال دیا ۔ دونوں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کسی صوبے کی جانب سے ٹیکس جمع کر کے وفاق کو دینے سے انکار صرف وفاق کے خلاف بغاوت نہیں ہے بلکہ یہ دیگر صوبوں کونقصان پہنچانے کی بھی کوشش ہے ۔جب وفاق کو ٹیکس ملتا ہے تو وہ صوبوں کی مدد کرنے کے قابل ہوتا ہے لیکن اگر پاکستان کا70 فیصد ٹیکس دینے والے صوبے کا وزیر اعلیٰ عدم تعاون کا اعلان کر دے تو یہ محض سیاسی معاملہ نہیں بلکہ قومی معاملہ ہے اس پر قومی مفادات کونسل کا اجلاس طلب کیا جانا چاہیے۔ لاک ڈائون اور پابندیوں کے نام پر نہ صرف وفاق کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے بلکہ چھوٹے تاجروں اور عام دُکانداروں کی کمر توڑ دی گئی ہے ۔ وفاق اور سندھ کی لڑائی کا سارا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے اور اب مراد علی شاہ کے اعلان نے دیگر صوبوں کے مفادات کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔