قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

427

مگر ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا۔ رب نے فرمایا ’’اے ابلیس، تجھے کیا چیز اْس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے؟‘‘۔ اْس نے جواب دیا ’’میں اْس سے بہتر ہوں، آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے‘‘۔ فرمایا ’’اچھا تو یہاں سے نکل جا، تو مردود ہے۔ اور تیرے اوپر یوم الجزاء تک میری لعنت ہے‘‘۔ (سورۃ ص: 74تا78)
علی بن عبداللہ، بشر بن سری، نافع بن عمر، ابن ابی ملیکہ، اسماء، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں آپ نے فرمایا: میں اپنے حوض پر ان لوگوں کا انتظار کروں گا، جو میرے پاس آئیں گے، پس کچھ لوگ میرے سامنے سے پکڑے جائیں گے تو میں کہوں گا کہ یہ میری امت ہے تو جواب ملے گا کہ تم نہیں جانتے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس بات سے کہ الٹے پھر جائیں، یا فتنہ میں پڑجائیں۔ (صحیح بخاری)