نوزائیدہ بچوں کی ظاہری علامات اور اُن کے مطالب

834

نومولود بچے چونکہ بول نہیں سکتے اس لئیے اُن کی صحت سے متعلق پیچیدگیوں کو سمجھنے کیلئے ماؤں اور داکٹروں کو اُن کی ظاہری علامات کو دیکھنا پرتا ہے۔ اگر علامات کو سمجھنے میں غلطی یا تاخیر ہوگئی تو خطرناک اور بعض اوقات جان لیوا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

درجہ ذیل کچھ علامات کا ذکر کیا جارہا ہے جو کہ نوزائیدہ بچوں میں عام امراض و پیچیدگیوں کے سبب دیکھی جاسکتی ہیں۔

عمومی طور پر صحت مند اور تندرست بچہ کسی مشکل اور محنت کے بغیر آسانی سے سانس لیتا ہے۔ اسے ہر 2 سے 4 گھنٹوں کے بعد دودھ پینا چاہیے اور جب بھوکا ہو یا گیلا ہوجائے تو اسے خود جاگنا چاہیے۔ اس کے جسم کی کھال صاف ہونی چاہیے یا کچھ سرخی مائل ہونی چاہیے یا جسم پر خارش کے ہلکے سے نشان ہوں، جو چند روز میں صاف ہوجاتے ہیں۔ جس بچے میں یہ سب علامتیں نہ ہوں، وہ مشکل میں ہوسکتا ہے اور اسے جلد مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

1) انفیکشن کی علامات

1) تیز سانس: سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں ایک منٹ میں 60 سے زیادہ مرتبہ سانس لینا۔

2) نتھنے پھیلنا۔

3) سانس لینے کے لیے زور لگانا:سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں سانس لیتے وقت سینہ اندر دھنستا ہے اور سانس لیتے وقت خرخراہٹ کی آواز سنائی دیتی ہے جبکہ سانس لیتے وقت نتھنے بھی پھیلتے ہیں۔

3) بخار: 37.5 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ، یا جسم ٹھنڈا ہونا، 35.5 سینٹی گریڈ سے کم۔

4) شدید دَدوڑے: جسم پر بہت زیادہ دانوں یا چھالوں کے ساتھ دَدوڑے (معمولی دَدوڑے عام بات ہے)

5) دودھ نہیں پینا۔

6) زیادہ سونا اور بہت کم جاگنا۔ آپ کی آواز پر متوجہ بھی نہ ہونا۔

7) جسم میں جھٹکے اور بے ہوشی کی کیفیت۔

اسی طرح وہ بچہ جس نے پیدائش سے پہلے ماں کے رحم میں پاخانہ کردیا ہو اور زچگی کے وقت اس پاخانے کا کچھ حصہ اس کی سانس کے ساتھ اندر چلے جائے تو بھی بچہ پیدائش کے بعد انفیکشن میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ اس کی علامات میں سے پیدائش کے وقت بچے کی جِلد کا رنگ زرد نظر آنا بھی ہے۔

علاج:

بچے کو فوراً ایمپی سیلین اور جینٹامائی سین کا انجکشن لگائیں اور 5 دن تک علاج مسلسل جاری رکھیں۔ دوا کی بالکل صحیح مقدار کا تعین بچے کے وزن کے مطابق کیا جاتا ہے۔ دو روز میں بچے کی حالت بہتر ہونی شروع ہوجانی چاہیے۔ اگر اس کی حالت بہتر نہ ہو رہی ہو تو اس کی زندگی بچانے کے لیے دوسری اینٹی بایوٹکس کی ضرورت ہوگی۔ فوراً طبی مدد حاصل کریں۔

2) الٹی اور قے کی علامات

1) ننھے بچے دودھ نکالتے ہیں۔ بعض مرتبہ اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ ان کے منھ اور ناک سے باہر آتا ہے۔ اگر الٹی یا قے کرتے وقت بچہ زور لگا رہا ہے اور منھ سے دودھ کے بجائے مواد خارج ہو رہا ہے تو یہ الٹی یا قے ہے۔

2) بار بار الٹی اور قے کرنا اور معدے میں کسی چیز کا زیادہ دیر نہ رکنا۔

3) خون کی قے۔

4) جسم میں پانی کی کمی کی علامات۔

علاج:

اگر وہ بار بار الٹی کر رہا ہو تو اسے زیادہ مرتبہ اور ہر بار اس وقت تک دودھ پلائیں جب تک وہ پیتا رہے۔ کم از کم ہر دو گھنٹے بعد دودھ پلانے کے لیے بچے کو جگائیں، آپ دودھ پلانے کے بعد بچے کو نمکول بھی دے سکتی ہیں (شکر، ذرا سے نمک اور پانی کا مشروب)۔ اگر جسم میں پانی کی کمی کے شکار بچے کی حالت چند گھنٹوں میں بہتر ہوتی نظر نہ آئے تو بچے کے جسم میں مائع پہنچانے کے لیے فوراً طبی مدد حاصل کریں۔

پیلیا (Jaundice) کی علامات:

1) اگر بچے کی جِلد اور آنکھیں پیلی نظر آئیں تو اسے پیلیا  ہے۔ بچے کا رنگ گہرا ہو تو اس کی آنکھیں دیکھیں۔ پیدائش کے بعد دوسرے دن سے پانچویں دن کے درمیان ہونے والا پیلیا خطرناک نہیں ہے۔

2) پیلیا پیدائش کے بعد پہلے 24 گھنٹوں کے اندر لاحق ہوجائے۔

3) پیلیا بعد میں شروع ہو لیکن پورے جسم پر اس کے اثرات نمایاں ہوں۔

4) پیلیا کا مریض بچہ بہت زیادہ سوتا ہے اور دودھ پینے کے لیے بھی نہیں جاگتا۔

علاج:

اس کا بہترین علاج بچے کو زیادہ سے زیادہ ماں کا دودھ پلانا ہے۔ اس سے بچے کے جسم سے وہ کیمیائی مواد خارج ہونے میں مدد ملتی ہے جو اس کے رنگ کو پیلا بنا رہا ہے۔ بچے کو ہر دو گھنٹے بعد جگا کر دودھ پلائیں۔ سورج کی روشنی بھی علاج میں مدد کرتی ہے۔ بچے کو ننگے جسم کے ساتھ 15 منٹ تک دھوپ میں رکھیں اور یہ عمل دن میں چند مرتبہ دہرائیں۔