قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

716

 

وہ اْن کو جواب دیں گے ’’نہیں بلکہ تم ہی جھلسے جا رہے ہو، کوئی خیر مقدم تمہارے لیے نہیں تم ہی تو یہ انجام ہمارے آگے لائے ہو، کیسی بری ہے یہ جائے قرار‘‘۔ پھر وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب، جس نے ہمیں اس انجام کو پہنچانے کا بندوبست کیا اْس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے‘‘۔ اور وہ آپس میں کہیں گے ’’کیا بات ہے، ہم اْن لوگوں کو کہیں نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے؟۔ ہم نے یونہی ان کا مذاق بنا لیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں؟‘‘۔ بے شک یہ بات سچی ہے، اہل دوزخ میں یہی کچھ جھگڑے ہونے والے ہیں۔ (اے نبیؐ) اِن سے کہو، ’’میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں کوئی حقیقی معبود نہیں مگر اللہ، جو یکتا ہے، سب پر غالب۔ (سورۃ ص: 60تا65)

عمرو بن عوفؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’(ایک وقت آئے گا کہ) دین اسلام حجاز میں سمٹ کر رہ جائے گا جس طرح کہ سانپ اپنے سوراخ میں سمٹ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اور یقینا دین حجاز میں آ کر ایسے ہی محفوظ ہو جائے گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑی کی چوٹی پر چڑھ کر محفوظ ہو جاتی ہے، دین اجنبی حالت میں آیا اور وہ پھر اجنبی حالت میں جائے گا، خوشخبری اور مبارک بادی ہے ایسے گم نام مصلحین کے لیے جو میرے بعد میری سنت میں لوگوں کی پیدا کردہ خرابیوں اور برائیوں کی اصلاح کرتے ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (سنن ترمذی، مشکوٰۃ، جامع الصغیر)