کورونا وائرس: پی سی بی کا بجٹ کٹوتی اور وظیفے کا نیاسسٹم متعارف

596

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) نے مالی سال 2020-21 کے لیے 7.76 بلین  روپے پر مشتمل اخراجاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ پی سی بی نے کفایت شعاری اپناتے ہوئے  گزشتہ سال کی نسبت بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی کردی ہے ۔

سال 2019-20 میں منعقدہ کرکٹ کی کسی بھی سرگرمی پرسمجھوتہ کیے بغیر رواں سال کے بجٹ کا 71.2 فیصد حصہ صرف کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کیلئے مختص کیا گیا ہےجبکہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے سبب مالی مشکلات کے باوجودکرکٹ متاثر نہ ہواور اس ضمن میں پی سی بی مستقبل میں بھی سرمایہ کاری جاری رکھے۔

بجٹ میں مختص کردہ 71.2 فیصد میں سے 25.2 فیصد ڈومیسٹک کرکٹ (ایونٹس/کھلاڑیوں/میچ آفیشلز/اسپورٹ ا سٹاف کے کنٹریکٹ اورہائی پرفارمنس سنٹرکے اخراجات)، 19.3 فیصدانٹرنیشنل کرکٹ (ہوم/اوے سیریز اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)،5.5 فیصد خواتین کی کرکٹ(ہوم/اوے کرکٹ اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)، 19.7 فیصد ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 اور 1.5 فیصد میڈیکل اور اسپورٹس سائنسز پر خرچ ہوگا۔

دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث انٹرنیشنل ایونٹس کے انعقاد کا امکان واضح نہیں تو پی سی بی کے  کمرشل پروگرام پر بھی اثرانداز ہوسکتے  ہیں، ایسے میں جبکہ محصولات میں کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہےتوبی او جی نے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہرہ کرتے ہوئے 1.22 بلین روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا ہے۔گزشتہ سال کی نسبت اس رقم میں 800 ملین روپے کی کمی ہوئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کےسبب پیدا شدہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بجٹ کی تیاری میں لاگت/اخراجات اور رقم کی اہمیت سے متعلق کڑی پالیسی پر عمل کیا ہے۔ اس بجٹ میں کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے تمام اہم امور کو پورا کیا گیا ہے تاہم اخراجات میں کٹوتی اور مستقبل کے لیے اپنے ذخائر کو تحفظ دیتے ہوئے ہم نے غیرضروری سرگرمیوں کو منسوخ کردیا ہے۔

احسان مانی نے کہا کہ وہ اخراجاتی بجٹ کی منظوری پر بی او جی کے شکرگزار ہیں، اس کا مقصد کرکٹرز اور فینز کو بہترین سہولیات کی فراہمی اور ملک بھر میں ہائی پرفارمنس سنٹرز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے انفراسٹراکچر کو بڑھانا اور اس میں بہتری لانا ہے۔ یہ سرمایہ کاری اس تناظر میں بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم 2023-31 سرکل کے دوران آئی سی سی کے ایونٹس کی میزبانی کے لیے  دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔ آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کے سلسلے میں ملک میں کرکٹ کے معیاری انفراسٹراکچر کا قیام بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہم کڑے مالیاتی نظام اور اس کے  کنٹرول پر عمل کرتے ہوئے اپنی 5 سالہ حکمت عملی کے  تمام مقاصد کو بجٹ میں رہتے ہوئے ہی  حاصل کرسکتے ہیں۔

ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ برائے 2020-21 :

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے بی او جی کو ڈومیسٹک کھلاڑیوں کےلیے کنٹریکٹ برائے 2020-21 پر بریفنگ دی۔  یہ کنٹریکٹ یکم اگست 2020 سے نافذ العمل ہوگا۔

ماہانہ وظیفے کے اس نئے اسٹرکچر کے مطابق پی سی بی ایک بار پھر 192 کھلاڑیوں (ہر ایسوسی ایشن کے لیے 32 کھلاڑیوں) کو کنٹریکٹ کی پیشکش کرے گا تاہم اس مرتبہ سب کو یکساں طور پر 50 ہزار روپے ماہوار نہیں بلکہ کٹیگری کی بنیاد پر معاوضہ ملے گا۔

وظیفے کا نیا طریقہ کار:

کٹیگری اے پلس: 10 کھلاڑی، 1.5 لاکھ روپے ماہانہ،کٹیگری اے: 38 کھلاڑی، 85 ہزار روپے،کٹیگری بی: 48 کھلاڑی، 75 ہزار روپے،کٹیگری سی: 72 کھلاڑی، 65 ہزار روپے جبکہ کٹیگری ڈی: 24 کھلاڑی، 40 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔

ڈومیسٹک سیزن 2020-21 کے لیے میچ فیس کا اسٹرکچر مندرجہ ذیل ہے:

چار روزہ کرکٹ (فرسٹ الیون، فرسٹ کلاس):  پلیئنگ الیون، 60 ہزارروپے؛  ریزرو، 24 ہزار روپے، تین روزہ کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 25ہزارروپے؛ ریزرو، 10ہزارروپے، پچاس اوورز کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون، 40ہزارروپے؛ ریزرو، 16ہزارروپے، پچاس اوورز کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 15ہزارروپے؛ ریزرو، 6ہزارروپے، ٹی ٹونٹی کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون، 40ہزارروپے؛ ریزرو، 16 ہزارروپے، ٹی ٹونٹی کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 15 ہزارروپے؛ ریزرو، 6 ہزارروپے، تین روزہ کرکٹ (انڈر 19): پلیئنگ الیون، 10 ہزارروپے؛ ریزرو، 4ہزارروپے جبکہ پچاس اوورز کرکٹ( انڈر19): پلیئنگ الیون، 5ہزارروپے؛ ریزرو، 2 ہزارروپے ملیں گے ۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے وظیفوں کی مد میں مجموعی طور پر 46 فیصد زیادہ سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اس مرتبہ ہم نے کٹیگریز پر مشتمل نظام متعارف کروایا ہے جو بہتر وظیفے کے حصول کے لیے کھلاڑیوں کو اعلیٰ کارکردگی دکھانے کی ترغیب دے گا۔

وسیم خان نے مزید کہا کہ ہم اگست کے وسط میں تمام 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز کا اسکواڈ مکمل کرلیں گے،تاہم انھوں نے واضح کیاکہ  ڈومیسٹک سیزن کا آغاز صرف اس وقت ہوگا جب کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہونا شروع ہوگی۔

بی او جی نے دورہ انگلینڈ پر روانگی کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم بورڈ نے اتنی تعداد میں ٹیسٹ مثبت آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔