وہ اک آتش بیاں تھا نورِ محفل مردِ حق اندیش
وہ ہر اک ذہن پر نقشِ معلا چھوڑے جاتا ہے
منور کر گیا ہر دل کو اپنے حسنِ باطن سے
دیا کیسا تھا بجھ کر بھی اجالا چھوڑے جاتا ہے
شکیل الرحمن فاروقیؔ
وہ اک آتش بیاں تھا نورِ محفل مردِ حق اندیش
وہ ہر اک ذہن پر نقشِ معلا چھوڑے جاتا ہے
منور کر گیا ہر دل کو اپنے حسنِ باطن سے
دیا کیسا تھا بجھ کر بھی اجالا چھوڑے جاتا ہے
شکیل الرحمن فاروقیؔ
Daily Jasarat News is proudly powered by WordPress
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Read More