دنیا کا پہلا انسائکلوپیڈیا مرتب کرنے کا اعزاز مسلمان عالمِ دین کے نام

712

عام لوگوں کے اذہان میں یہی ہوگا کہ دنیا کا پہلا انسائکلوپیڈیا کسی انگریز نے مرتب کیا ہوگا اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آج مسلمان مغربی تۃزیب و کلچر کی چمک دمک سے اس قدر متاثر ہیں کہ خود اپنی سنہری تاریخ بھول چکے ہیں کہ کیسے جب یہ انگریز تعلیم و علم سے بیگانہ تھے اور عام شخص کا دین و دنیا کی تعلیم حاصل کرنا ممنوع خیال کیا جاتا تھا، اُس وقت مسلمان علمِ فلکیات، ریاضی، فلسفہ، علم طبیعات، علمِ نجوم و نحو، طب جیسے علوم میں عروج پر پہنچ چکے تھے۔ اور جدید سائنس و ایجادات کی بنیادیں رکھ چکت تھے۔

اُسی دور میں اپنے وقت کے بڑے عالم و مفکر اور امام گزرے ہیں جن کو تاریخ میں امام غزالی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے دنیا کا پہلا انسائکلوپیڈیا مرتب کیا۔

امام غزالی کی ولادت 450 ہجری بمطابق 1058 میں ایران کے شہر طوس کے قصبہ غزال میں ہوئی۔

امام غزالی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ایک دوست جو کہ عالمِ دین تھے، سے حاصل کی جس کے بعد وہ جرجان تشریف لے گئے جہاں آپ نے وقت کے مشہور امام ابو نصر اسماعیلی کی خدمت میں رہ کر علم حاصل کیا۔ جب اُن سے مستفید ہوئے تو آپ اُس وقت کے ایک اور ممتازعالمِ دین علامہ جوینی کے مدرسے میں داخل ہوئے۔

اس وقت امام کی عمر صرف 28 برس تھی کہ آپ نے تمام علوم اسلامیہ یعنی فقہ و حدیث, تفسیر, علم مناظرہ, علم کلام, ادبیات, فارسی و عربی, ولائیت اور علم فلسفہ میں درجہ کمال حاصل کر لیا۔ 478ء میں علامہ جوینی کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی علم شناسی علم دوستی , قابلیت و اہلیت کو دیکھتے ہوئےآپ کو اپنے استاد محترم کی زندگی میں ہی مدرسہ نظامیہ میں نائب مدرس مقرر کر دیا گیا تھا پھر کچھ عرصے کے بعد آپ مدرسہ کے مدرس اعلی کے عہدہ پر فائز ہو گئے۔

حضرت امام غزالیؒ نے خفیہ طور پر اہلِ فکر و اہلِ قلم کی ایک ٹیم تشکیل دی اور اسے چار گروپس میں تقسیم کیا۔ اس ٹیم کے مختلف گروپس کو عمر اور قابلیت کے لحاظ سے علمی تحقیق کا کام تفویض کیا جاتا تھا جس کا چند سالوں بعد نتیجہ یہ ہوا کہ دنیا کا پہلا انسائیکلوپیڈیا وجود میں آیا جو ‘‘اخوان الصفا’’ کے نام سے معروف ہے۔

اخوان الصفا کی مرتب کردہ انسائیکلوپیڈیا 52 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس انسائیکلوپیڈیا میں پیش کئے گئے علوم کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا علم وہ ہے جو حواسِ خمسہ سے حاصل ہوتا ہے جس سے گرد و پیش سے واقفیت حاصل ہوجاتی ہے۔ دوسرا علم عقل اور غور و فکر سے حاصل ہوتا ہے لیکن یہ بھی حواسِ خمسہ کے دائرے میں محدود رہتا ہے ۔علم کا تیسرا درجہ وہ ہے جو وجدان یعنی حواسِ باطنی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے اور اس کے حصول کے لئے کسی روحانی بزرگ کی رہنمائی ازحد ضروری ہے۔

امام غزالیؒ مسلمانوں میں خود افروزی کا فروغ چاہتے تھے انہوں نے ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مختلف علوم کو غیر ممالک سے درآمد کیا اُسے پیغمبرانہ طرزِ فکر کی روشنی میں پرکھا درست کیا اور گراں قدر اضافے کئے۔ اس میں اُس دور کے تمام علوم کا احاطہ کیا گیا تھا۔

اس انسائیکلوپیڈیا کے موضوعات میں سے چند یہ ہیں: ریاضی، علم الاعداد ، جیومیٹری ، فلکیات ، جغرافیہ، موسیقی، نظری و علمی فنون، حقیقت ِ مادّہ ، شکل ، حرکت ، زمان ومکان ، آسمان، معدنیات، حقیقت ِ فطرت، نباتات، حیوانات ، جسم انسانی ، حواس ، زندگی ، موت ، لذت و اذیت اور لسانیات ، انسانی عقلیت، دینیات، نفس، محبت ، جادو، حیات بعد الممات، علّت ومعلول، ایمان ، قانونِ ایزدی، نبوت، تشکیل کائنات وغیرہ۔ اس کے ساتھ ساتھ درباری مفتیوں اور فقیہوں کے پیدا کردہ فروعی اختلافات کو بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔