پاکستان ترکوں کی روح میں بستا ہے، ڈائریکٹر و مصنف ڈرامہ سیریز ارطغرل

1889

کراچی(سلمان علی)پاکستان سمیت دنیا بھر میں کامیابی کے ریکارڈ توڑنے والی مشہور ومعروف ڈرامہ سیریز ار طغرل  کےمصنف ، ڈائریکٹرمہمت بوزداخ کا کہنا ہےکہ پاکستان ترکوں کی روح میں بستا ہے، وہ ہمارا دل ہے اور ہماری جان ہے۔

2015ء سے ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن ٹی آر ٹی پر پیش کی جانے والی عالم اسلام کی سب سے مقبول ڈرامہ سیریز دریلیش ار طغرل کے مصنف،پروڈیوسر ،ڈائریکٹر، اور بوزداغ فلمز کے پروپرائٹر مہمت بوزداغ نے پاکستانی ناظرین کے لیے دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کے مضبوط دینی گھرانے کے پس منظر،اسلام اور اسلامی تاریخ میں دلچسپی و معلومات نے ہی اس ڈرامہ سیریزکو اسلامی رنگ دینے میں مدد کی۔

انہوں نے پاکستان میں ڈرامے کی بے پناہ مقبولیت پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ کورونا کے حالات بہتر ہونے کے بعدجلد پاکستان آئیں گے، تمام ترکوں ہی کو پاکستان سے گہری محبت ہے کہ پاکستان ہماری روح میں بسا ہوا ہے،وہ ہمارا دل ہے اور ہماری جان ہے۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی خواہش پر اس سیریز کے پہلے سیزن کو پاکستانی سرکاری ٹی وی پر ارتغرل غازی کے نام سے یکم رمضان سے اردو ڈبنگ کرکے نشر کیا جا رہا ہے،ڈرامہ کو پاکستانی ناظرین میں انتہائی غیر معمولی پذیرائی ملی ہے۔

ترکی میں مقیم ٹی آر ٹی اردو سروس کے ہیڈ اور یو ٹیوب پر پاک ترکی تعلقات کے فروغ کے لیے بنائے گئے چینل یار من ترکی کے بانی ڈاکٹر فرقان حمید نے استنبول میں اسی ڈرامے کے ساتویں سیزن کی شوٹنگ کے دوران مہمت بوزداغ کا انٹرویو لیا۔

انٹرویو کی اردو ڈبنگ و میزبان سے کوآرڈی نیشن کے فرائض نمائندہ جسارت سلمان علی نے انجام دیے،پی ٹی وی ہوم پر یہ انٹرویو آج شب نشر ہوگا۔

مہمت بوزداغ نے بتایا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی میں ایک نئی روح پھونک کراسلام کی مشعل روشن کی ہے‘ ان کے بغیراس قسم کے ڈراموںکا ترکی میں تصور ناممکن تھا۔ انہوں نے اس پروجیکٹ کی ہمیشہ پشت پناہی کی،سیٹ کا دورہ کیا اور ہماری بھرپور حوصلہ افزائی کی۔

مہمت بوزداغ نے انٹرویو میں اس عظیم ڈرامے کی تیاری اور شوٹنگ کے مراحل کے بارے میں بتایاکہ پہلے ڈرامے کی کہانی کو تحریر کیا،جسے سننے کے بعد لوگوں نے اس کو عملی پروجیکٹ ماننے سے انکار کر دیا، اس کے لیے منگولیا سے ایک مصور کو بلایاجس نے اسے سمجھا اور کہانی کا اسٹوری بورڈ بنایا،

انہوں نے بتایا کہ ٹیم تشکیل دینا ایک بڑا مرحلہ تھا،کئی ہزار اداکاروں میں سے کرداروں کا انتخاب کیا گیا،ڈرامہ کی تیاری کے لیے قازقستان سے گھوڑے خریدے گئے ان کو بھی تربیت دی گئی،ساری ٹیم کو ایک سال تک خیمہ بستی میں زندگی گزارنے، تیرہویں صدی کے آدابِ معاشرت، گھڑ سواری، نیزہ بازی، شمشیر زنی اور لڑائی کی مکمل تربیت دی گئی۔

 مہمت بوزداغ نے ڈرامے کی خوب صورت تھیم موسیقی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ کئی موسیقاروں نے کوشش کی لیکن پہلے سیزن کی تکمیل تک کوئی بھی توقعات پر پورا نہ اترا،صرف چند ہفتے قبل موسیقار اور کمپوزر آلپائے نے میری روحانی کیفیت کا اندازہ کرلیا اور پھر ان کی تیار کردہ دھن نے دنیا میں ہلچل مچادی۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈرامے کے آغاز کے وقت کبھی بھی اس کے کمرشل پہلو کے بارے میں نہیں سوچا تھا،قرض لیکر کام شروع کیا، بہت مسائل سے گزرے،مگر اللہ نے ہمیشہ مدد کی، ہم نے اس کے ذریعے اپنی روحانی تسکین اور نظریات کو حقیقت کا روپ دینا چاہا تھا۔

انہوں نے اپنے گھرانے کی تربیت کے بارے میں بتایا کہ بچپن ہی سے قرآنی آیات میری روح کی آبیاری کرتی رہیں اور میری زندگی قرآن کے زیر سایہ رہی،میں نے کبھی بھی قرانِ پاک پڑھنا نہیں چھوڑا۔

ابن العربی میرے خواب میں آئے اور میرے ذہن میں جو خیالات تھے ، جوسوچ تھی ،اسے میں نے ڈرامے کی شکل میں پیش کیا ہے۔

ارطغرل میں جو کچھ آپ کو نظر آتا ہے وہ دراصل میرے اندرکی دنیا ہے جسے میں نے آپ کے لیے اسکرین پر منتقل کیاہے،انہوں نے بتایا کہ وہ26 سال کی عمر میں پروڈکشن ہاؤس سے کام شروع کیا اور3 سال تک بڑی تعداد میں تاریخی موضوعات پر دستاویزی فلم بنائیں۔

اس وقت دریلیش ارطغرل کے 5 سیزن مکمل کرکے ترتیب کے مطابق چھٹے کے بعد اب ساتویں سیزن کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔