گورکھ ہل اسٹیشن کو صف اول کا سیاحتی مقام بنانا ہے، ڈائریکٹر جنرل گورکھ ہل

1946

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کے پرفضا مقام گورکھ ہل اسٹیشن کی قسمت بدلنے والی ہے، سندھ کے مری گورکھ ہل کو کئی برس گزرجانے کے باوجود بھی بہترین تفریح گاہ نہ بنایا جاسکا  جبکہ اس سے پہلے گورکھ ہل ڈیولپمنٹ اتھارٹی دعویٰ کرتی رہی ہے کہ سیاحوں کے لیے تمام سہولتیں ہیں جبکہ صورتحال اس کے برعکس تھی۔

حال ہی میں محکمہ ثقافت کے ڈائریکٹر جنرل منظوراحمد کناسروکی سابقہ کاوشوں اور محکمے کی بحالی کیلئے انتھک محنت کو دیکھتے ہوئے حکومت سندھ نے ان کو گورکھ ہل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کاڈائریکٹر جنرل تعینات کیا ہے جس کے بعد یہ امید کی جاسکتی ہے کہ  اب گورکھ ہل واقعی ایک بہترین سیاحتی مقام بننے جارہاہے۔

کراچی میں قائم ڈی جی آفس میں نمائندے سے بات کرتے ہوئے منظور احمد کناسروکا کہناتھا کہ برصغیر میں گورکھ ہل اسٹیشن صف اول کے پرفضا سیاحتی مقامات میں شامل ہے 1998ء میں گورکھ ہل کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں موجود دیگر ہل اسٹیشنوں کی طرح سیاحوں کے لیے تفریح گاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

گورکھ ہل ریسورٹ پراجیکٹ میں  چشمے، کیبل چیئر لفٹ، ہسپتال، واٹر فلٹر پلانٹ، سیکیورٹی چیک پوسٹ اور ریس کورس کی تعمیر شامل تھی اب ہم اس پراجیکٹ کو عملی جامہ پہنائے گے، اس مقام کو سیاحوں کے قابل بنانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے دعوے کئے گئے لیکن معاملہ صرف کاغذوں کی حد تک ہی رہا، جنرل مشرف کے دور میں تیار ہونے والی سڑک خستہ ہوچکی ہے پہلے فیز میں ہم سڑک کی مرمت کرکے راستے کو سہل بنانے کیلئے کام کررہے ہیں۔

گورکھ ہل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ صرف ٹھنڈ اور بہترین نظارے سیاحوں کو راغب نہیں کرسکتے جب تک ہم یہاں  تفریح کا کوئی سامان پیدا نہیں کریگے عوام اس جگہ کا رخ نہیں کرے گے، پارک کے ساتھ ہی خواتین اوربچوں کے لیے جھولے لگانے کے ساتھ منی چڑیا گھرکی تعمیر بھی زیر غور ہے۔ مقامی آبادی کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، گھوڑسواری، اونٹ سواری، فوڈاسٹالز، دستکاری اور سوغات وغیرہ کیلئے مقامی لوگوں کو مواقع دئے جائینگے۔اس کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود  8کمروں پر مشتمل گیسٹ ہاؤس اور فیملیز کیلئے چار ریسٹ ہاؤس، ایک ریسٹ ہاؤس تین کمروں پر مشتمل ہے، انکی تزئین و آرائش کرکے مناسب کرائے پرسیاحوں کو دئے جائینگے.

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پانچ سے آٹھ ہزار روپے پر ڈے چارج کئے جاتے تھے اب تین ہزار روپے میں پوری فیملی کو ملے گا، اس کے علاوہ عرب طرز کی کیمپنگ پورٹیبل واش روم کیساتھ انتظام کیا جارہاہے تاکہ حقیقی معنوں میں سیاح ہل اسٹیشن کا مزہ لے سکے، پہلے یہ شکایات بھی تھی کہ کھانا بہت مہنگا اور غیرمعیاری ملتا تھا، معیاری اور مناسب دام پرکھانامہیا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس مقام پر واٹر سپلائی نہیں تھی ہم نے اسکو بحال کرایا،بجلی منقطع تھی اسکو بحال کرایا، یہاں سے سولر انرجی اور ونڈ انرجی بھی کافی مقدار میں پیدا کی جا سکتی ہے ہم اس پر بھی کام کررہے ہیں، دادو سے لیکر گورکھ تک کوئی ڈائریکشن بورڈز نہیں تھے بورڈز آویزاں کرنے کیساتھ ساتھ لب سڑک سائیڈ میرر بھی لگوا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گورکھ ہل اسٹیشن کو سیاحتی مرکز بنانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام کرنا ہوگا تاکہ اس جگہ کو مری بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے، کراچی کے نامور ڈاکٹرز کی مدد سے ہم پہلے سے تیار عمارت میں دس بستروں پر مشتمل ہسپتال شروع کرنیوالے ہیں جبکہ ایک کلینک کچھ ہی دنوں میں کام شروع کردیگا جبکہ مقامی لوگوں کی مدد سے جو گاڑی پہلے دس سے پندرہ ہزار روپے چارج کرتی تھی اب وہ ہی گاڑ ی تین سے پانچ ہزارروپے میں ٹاپ پر لے جائے گی۔

آن لائن بکنگ کیلئے ویب سائٹ کا اجراء کردیا گیاہے جس پر سیاح ورچوئل وزٹ کرسکے گے۔انہوں نے یقین دلایا کہ سندھ کے لوگوں کو اب برف باری کا مزہ لینے کے لیے مری جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ان کے پاس اپنا مری موجود ہے،یہ مقام سیاحوں کے لیے طلسماتی کشش کا حامل ہے اور مقامی لوگوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔