مصر کا لیبیا میں براہ راست فوجی مداخلت کا عندیہ

332
مصر: فوجی صدر ہمسایہ ملک لیبیا میں مداخلت سے متعلق جارحانہ عزائم کا اظہار کررہے ہیں

 

قاہرہ/ طرابلس/ انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) مصر کے فوجی صدر جنرل عبدالفتاح سیسی نے خانہ جنگی کے شکار ہمسایہ ملک لیبیا میں فوجی مداخلت کرنے کا عندیہ دے دیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنرل سیسی نے ہفتے کے روز مصر کے مغربی علاقے میں فضائیہ کے جنگی طیاروں کے دستوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں براہ راست مداخلت کے لیے مصر کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہوگئی ہے، خواہ مصر کو اپنے دفاع میں ایسا کرنا پڑے یا لیبیا کی واحد منتخب پارلیمان کی طلب پر میدان میں کودنا پڑے۔ ان کا اشارہ لیبیا کے مشرقی حصے میں قائم طبرق پارلیمان کی جانب تھا، جو باغی حفتر ملیشیا کی حمایت یافتہ ہے، جب کہ اقوام متحدہ لیبیا میں قومی وفاق حکومت کو آئینی تسلیم کرتی ہے۔ دوسری جانب لیبیا کی قومی وفاق حکومت نے عرب لیگ کے زیراہتمام بحران پر غور کے لیے وزرائے خارجہ کی بات چیت کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ وزیر خارجہ محمد طاہر سیالا نے جمعہ کے روز عرب لیگ کی ایگزیکٹو کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ اجلاس سے عرب حکومتوں کے درمیان تنازع کے بارے میں پہلے سے جاری اختلافات مزید گہرے ہی ہوں گے۔ عرب وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت وڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوگی۔ تنظیم کا یہ ورچوئل اجلاس مصر کی اپیل پر طلب کیا گیا ہے۔ ادھر ترکی کے نائب صدر فواد اوکتائے کا کہنا ہے کہ لیبیا کے معاملے میں ترکی اور امریکا کے مابین تعاون میں پختگی آئی ہے، جو علاقے میں ایک مثبت نتیجے کا باعث بن سکتی ہے۔ اوکتائے نے امریکی ایوان تجارت، امریکا ترکی بزنس کونسل اور ترکی ایوان اسٹاک ایکسچینج کے تعاون سے وڈیوکانفرس پر اجلاس میں اپنے جائزے پیش کیے۔ اوکتائے کا کہنا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین 8جون کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں ہونے والے اتفاق کی روشنی میں لیبیا میں مذاکرات کو تقویت دی جا رہی ہے۔