یورپی پارلیمان نے سیاہ فام تحریک کی حمایت کردی

230
امریکا: سیاہ فام تحریک کے تحت منعقد کیے گئے احتجاج میں ملک کا علامتی جنازہ نکالا جا رہا ہے‘ مظاہرین آزادی کا مطالبہ کررہے ہیں

 

برسلز/ واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی پارلیمان نے سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے ’’بلیک لائیوز میٹر‘‘ مہم کی حمایت کردی ہے۔ دنیا بھر میں جاری اس پُرامن تحریک کے حق میں یورپی پارلیمان کے ارکان نے قرارداد منظور کی۔ گزشتہ ماہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئیڈ کی پرتشدد ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف مہم نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا۔ یورپی سیاستدانوں نے یورپی یونین سے نسلی تعصب کا سختی سے مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب ان مظاہروں کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت واشنگٹن کی پولیس اپنا کام نہیں کر رہی، کیوں کہ وہ مجسّموں کے گرانے اور انہیں آگ لگانے کی کارروائیوں پر تماشائی بن کر کھڑی رہی ہے۔ ہفتے کے روز اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے زور دیا کہ ذمے دار افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ملک کے لیے عار کا باعث ہے۔ خیال رہے کہ دارالحکومت واشنگٹن میں مشتعل مظاہرین نے انیسویں صدی میں کنفیڈریشن کے معروف رہنما ایلبرٹ پائیک کا مجسمہ گرا دیا تھا۔ اس سے قبل احتجاج کرنے والوں کے مجمع نے ریاست اوریگون کے شہر پورٹ لینڈ کی سڑک پر نصب جارج واشنگٹن کے ایک مجسمے کو زمین پر گرا کر اسے نذر آتش کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں ڈیموکریٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آپ لوگوں کے علاقوں کے مسائل جلد حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ پورٹ لینڈ پولیس نے ہفتے کی صبح بتایا کہ جمعرات کی شام سیکڑوں پُر امن مظاہرین سے الگ ہونے والے ایک چھوٹے گروپ نے پولیس پر کھولتے ہوئے ہاٹ ڈاگ پھینکے۔ ایک دوسرے گروپ نے واشنگٹن مجسمے کے گرد آگ بھڑکا دی۔ اس دوران کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ رواں ہفتے مظاہرین نے اوریگون یونیورسٹی میں 2مجسموں کو مسخ کر دیا تھا۔ امریکا میں سیاہ فام تحریک کے تحت مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔