امریکا نے بشار الاسد اور ان کی اہلیہ سمیت 39 شامی شخصیات اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے اگلے ہی روز دمشق حکومت کے خلاف مزید اقدامات کا اعلان کردیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے خلاف ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد سیاسی اور اقتصادی دباؤ میں اضافہ کرنا ہے تاکہ حکومت اپنے عوام کے خلاف پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائے۔
دریں اثنا شام کے لیے امریکی مندوب جیمز جیفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت کے خلاف پابندیوں کا اگلا مرحلہ جلد ہی آنے والا ہے۔
دمشق حکومت پر پابندیاں امریکا کو دستیاب سفارتی ذرائع کا ایک حصہ ہیں۔
امریکی اقدامات بشار الاسد کے لیے کوئی پیغام نہیں بلکہ روس کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 پر عمل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی، شفاف انتخابات کا آغاز، نئے آئین کی تیاری اور مہاجرین کی واپسی دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ایران نے اپنے حلیف کے خلاف فیصلوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے سفاکانہ اقدامات کے نتیجے میں خانہ جنگی سے تباہ حال ملک کی مصیبتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ ایران اس قسم کی یکطرفہ پابندیوں کو شامی عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی سمجھتا ہے۔