کائنات کا اسپیس (مکان) مطلق یا غیر مطلق؟

1005

آئزک نیوٹن اور اُس کا ہم عصر  لائبنز کے درمیان مکان جسے انگریزی میں Space کہا جاتا ہے کے حوالے سے ایک بحث چھڑ گئی کہ مکان مطلق Absolute space ہے یا غیر مطلق؟۔

لائبنز ایک زبردست قسم کا فلسفی تھا۔ اُس کا کہنا تھا کہ مکان (Space) کا وجود مادے کی وجہ سے ہے۔ ہم جہاں تک دیکھتے ہیں مادہ پھیلاہوا ہے۔ جہاں جہاں تک مادہ پھیلا ہوا ہے وہاں وہاں تک سپیس پھیل گئی ہے۔ سپیس کی پیدائش مادے کی پیدائش کے ساتھ ہوئی ہے اور سپیس مادے کے بغیر وجود نہیں رکھتی جبکہ نیوٹن کا ماننا تھا کہ مکان مطلق ہے۔ یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہےگا۔ اگر مکان یعنی خلا میں سے تمام ستارے سیارے نکال بھی دیے جائیں تب بھی ایک خالی خلا یونہی باقی رہے گی۔

نیوٹن نے اپنے نظریے کو ثابت کرنے کیلئے ایک ایسا تجربہ پیش کیا جس کے سامنے لائبنز لاجواب ہوگیا۔ تجربہ بہت سادہ اور آسان ہے جو ہم خود بھی گھر پر باآسانی کرسکتے ہیں۔

نیوٹن نے ایک بالٹی لی اور اُسے پانی سے آدھا بھر لیا۔ اب اس بالٹی کے کے عین درمیان میں رسّی ڈال دی اور بالٹی کو کسی مضبوط تار کے ساتھ لٹکا دیا۔ پھر بالٹی کو اُس کے اپنے محور پر گھمانا شروع کیا جیسے لٹو گھومتا ہے۔ بالٹی گھومتی گئی اور رسّی میں بَل پڑتے رہے یہاں تک رسّی مکمل طر پر اَکڑ گئی کہ مزید بل نہیں دئیے جاسکتے۔ تب اُس نے رسی اور بالٹی کو آرام سے ایک مقام پرساکت ٹھہرانے کے بعد آہستہ سے چھوڑ دیا۔

رسی کے بل کھلنا شروع ہوگئے اور ساتھ ساتھ بالٹی بھی واپس گھومتی چلی گئی۔ جب بالٹی گھومنا شروع ہوئی تو شروع شروع میں بالٹی میں موجود پانی رُکا رہا اور پانی کی سطح ہموار (فلیٹ) رہی لیکن پھر کچھ ہی دیر میں پانی بھی گھومنا شروع ہوگیا۔ اور آہستہ آہستہ پانی کی ہموار سطح میں تبدیلی بھی آنے لگی۔ پانی آہستہ آہستہ کسی قیف کی شکل اختیار کرتا چلا گیا۔ درمیان سے نیچے اور کناروں سے اُوپر کو اُٹھتا چلا گیا اور کچھ ہی دیر میں بالٹی کے اندر موجود پانی مقعر یعنی ” کانکیو(Concave) ” شکل اختیار کر گیا۔ کانکیو شکل ایک ڈِش جیسی شکل کو کہتے ہیں، جس کے کنارے اونچے جب کہ درمیانی حصہ نیچا ہوتا ہے۔ جب رسی کے تمام بل کھل گئے تو رسی الٹی طرف بل کھانا شروع ہوگئی اور بالٹی کے گھومنے کی رفتار کم ہوتی چلی گئی لیکن پانی ویسے کا ویسے کانکیو شکل میں ہی رہا اور کافی دیر تک گھومتا رہا۔

سوال یہ ہے کہ اِس تجربے میں ایسی کیا خاص بات تھی جس کی بنا پر نیوٹن نے مکان کے مطلق ہونے کو ثابت کیا اور لائبنز لاجواب ہوگیا؟۔

نیوٹن یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ، “پانی کی سطح کانکیو کیوں ہوگئی؟”۔ اس کا جواب تو آسان ہے،  پانی کی سطح اِس لیے کانکیو(Concave) ہوگئی کیونکہ پانی کسی بھنور کی طرح گھوم رہا تھا۔ لیکن نیوٹن کا یہ کہنا تھا کہ یہ پانی گھوم کیوں رہا تھا؟

پانی گھوم رہا تھا لیکن اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں ہے کہ پانی ، بالٹی کے حوالے (reference) سے گھوم رہا تھا، جیسا کہ بظاہر نظر آئے گا۔ جب بالٹی کو بالکل شروع میں گھومنے کے لیے پہلی بار چھوڑا گیا تھا تو پانی فوراً نہ گھوما تھا اور اس وقت اس کی سطح ہموار تھی، لیکن جب پہلی بار گھومنا شروع ہوا تھا تو اس وقت پانی بلاشبہ بالٹی کے ہی ریفرینس سے گھوم رہا تھا اور اس وقت بھی پانی کی سطح ہموار تھی۔ لیکن جب ایک ہی رگڑ کی قوت، جو بالٹی کی اندورنی دیواروں اور پانی کے درمیان پائی جاتی ہے، دو مختلف اشیأ کے گھومنے کے عمل کو اس طرح دیکھ رہی تھی کہ اُن کے درمیان کوئی نسبتی حرکت (Relative motion) نہیں تھی، تو پانی مطلق اسپیس یعنی مکان کے حوالے سے گھوم رہا تھا۔

نسبتی حرکت سے مراد ایسی حرکت جو کسی دوسری شے کی حرکت کے ساتھ لازمی طور پر ریاضیاتی رشتہ رکھتی ہو۔ مثال کے طورپر اگر ایک ٹرین کی چھت پر کسی فلم کا ہیرو دوڑ رہا ہے تو ہیرو کی حرکت جمع ٹرین کی حرکت وغیرہ۔ یہ ہوتی ہے ایک کے حوالے سے دوسری حرکت کی پہچان۔ لیکن بالٹی کا پانی کچھ ہی دیر کے بعد اپنی روٹیشن کو اس طرح آزاد کرلیتا ہے کہ ایک ہی رگڑ کی قوت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے گھومنے کا عمل جاری رکھتا ہے۔ پانی کی اِس حرکت کی وجہ سے اُس کی شکل میں تبدیلی آجاتی ہے اور وہ ہموار رہنے کی بجائے کانکیو(Concave) شکل اختیار کرلیتاہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب بالٹی رُک بھی جاتی ہے تو پانی بدستور گھومتا رہتا ہے اور اس کی شکل کانکیو ہی رہتی ہے کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ پانی کی کانکیو شکل کا تعلق بالٹی کے حوالے سے گھومتے ہوئے پانی کے ساتھ نہیں ہے باہر کے مکان سے ہے۔

نیوٹن کا کہنا تھا کہ اسی تجربے کو اگر خلا میں بھی آزمایا جائے گا تو پانی وہاں بھی کانکیو شکل اختیار کرے گا اور بالٹی کے رُک جانے کے بعد بھی گھومتا رہے گا جو ثابت کرتا ہے کہ مکان مطلق ہے کیونکہ دنیا میں بھی اور کائنات میں کہیں بھی اُس کے اثرات ایک ہی ہوں گے، مادہ چاہے اُس میں موجود ہو یا نہ ہو۔