اسٹیل مل کی تمام ٹریڈ یونینز متحد ہوکر جدوجہد تیز کریں ،حافظ نعیم الرحمن

458
کراچی: ادارہ نور حق میں اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے اجلاس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، ڈاکٹر اسامہ، ظفر خان ودیگر شریک ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے نگران ڈاکٹر اسامہ رضی کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں پاکستان اسٹیل بچائو ایکشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خصوصی شرکت کی ۔جبکہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نائب صدر ظفر خان ،صدر این ایل ایف کراچی وپاکستان اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے صدرخالد خان،پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو)کے صدر عاصم بھٹی ،جنرل سیکرٹری پاسلو یونین علی حیدر گبول نے بھی شرکت کی ۔اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری اور ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے خلاف آل پارٹیز ،ٹریڈ یونینز کانفرنس بلائی جائے گی ،شہربھر میں چوکوں،چوراہوں اور اہم پبلک مقامات پر بینرز آویزاں کیے جائیں گے ،ملازمین کی جبری برطرفیوں اور نجکاری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں بھی کیس دائر کریں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے اجلاس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے ، کسی صورت میں بھی ملازمین کو بے روزگار نہیں ہونے دیا جائے گا ،ملازمین کے حقوق کے لیے قانونی و سیاسی جنگ لڑی جائے گی ،پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو نے کراچی پریس کلب پر مزدور دشمن اقدامات کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بڑی تعداد میں ملازمین نے شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمن نے ملازمین سے اپیل کی کہ پاکستان اسٹیل کی تمام ٹریڈ یونینز متحد ہوکر جدوجہد کو تیز کریں ۔پاکستان اسٹیل مل قومی ادارہ ہے ،اس ادارے نے 2007ء میں 16ارب روپے کا منافع کمایا افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اسٹیل مل کے دروازے پرملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل کو ایک بار پھر سے نفع بخش ادارہ بنایا جائے گالیکن آج انہوںنے ہی ملازمین کی برطرفی کا اعلان کرکے عوام دشمن فیصلہ کیا اور ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پاکستان اسٹیل گورنمنٹ سیکٹر کی ایک اہم صنعت تھی مگر 2015ء میں نواز لیگ حکومت میں 25ارب روپے کی عدم ادائیگی پر اس کی گیس بند کردی گئی جبکہ کے الیکٹرک پر سوئی گیس کے 80ارب روپے واجب الادا ہیں مگر آج تک کے الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بند نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے مارچ2020ء میں کے الیکٹرک جو کہ ایک پرائیویٹ ادارہ ہے اس کو چلانے کے لیے 25ارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ رواں سال بھی کے الیکٹرک کواربوں روپے سبسڈی دیے جانے کا امکان ہے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے پاکستان اسٹیل لیبر یونین کے تحت کراچی پریس کلب پر ہونے والے مظاہرے کے حوالے سے جائزہ رپورٹ اور آئندہ کے اقدامات کے لیے تجاویز اور مشورے پیش کیے۔ عاصم بھٹی نے کہاکہ پاکستان اسٹیل جیسے منافع بخش ادارے کو ان حالات میں پہنچانے میں یا ادارے کی تباہی کے ذمے دارادارے کے محنت کش نہیں بلکہ حکومتوں کی پالیسیاں ہیں جس کے باعث پاکستان اسٹیل میں پروفیشنل انتظامیہ کا تقرر نہیں ہوسکا ۔پی ٹی آئی کی حکومت نے تو 2 سال میں ادارہ چلانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی پھر وہ ادارہ پرائیویٹ سیکٹر میں دینے اور ملازمین کو نکالنے کی بات کیسے کرسکتے ہیں۔