بچوں کی سب سے بڑی قربان گاہ دریافت

1171

پیرو میں ایسے آثار دریافت ہوئے ہیں جنہیں انسانی تاریخ میں بچوں کی سب سے بڑی قربان گاہ قرار دیا جارہا ہے۔

دل کو دہلانے دینے والی اس دریافت سے قبل تاریخی شواہد سے یہ تو ثابت تھا کہ قدیم مایا تہذیب کے مسکن پیرو میں موشے اور  شیمو تہذیب دیوتاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بچوں کی بھینٹ چڑھاتی تھی مگر اب اس کے ثبوت بھی مِل گئے ہیں۔

پیرو میں ایک ہی مقام پر کھدائی کے دوران 5 سے 14 سال کے ایسے بچوں کے ڈھانچے ملے ہیں جنہیں 550 سال قبل دیوتاؤں کے نام پر ذبح کیا گیا تھا۔

اس موقع پر ٹیولین یونیورسٹی کے محقق اور ماہرِ آثار قدیمہ جان ویرانو نے بتایا کہ دنیا بھر میں ملنے والی بچوں کی قربان گاہوں میں یہ سب سے بڑی اور ہولناک ہے۔  کھدائی کے دوران درجنوں بچوں کی باقیات دریافت ہوئی ہیں اور اس کے علاوہ 2 خواتین اور مرد اور اونٹ نما جانور لاما کی 200 لاشیں بھی ملی ہیں۔

بچوں کے ڈھانچوں کا معائنہ کرنے سے پتہ چلا کہ بچوں کو بلی چڑھاتے وقت کسی آلے سے کاٹا گیا تھا جبکہ پسلیاں ہلی ہوئی ہیں اور سینہ بھی چیرا گیا ہے جسے دیکھ  کر غالب گمان یہی ہے کہ ان کے دل بھی نکالے گئے تھے۔ بچوں کے ساتھ ملنے والی 2 خواتین اور مرد کے سر بری طرح کچلے گئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ  یہ واقعہ غالباً 1450 عیسوی میں پیش آیا ہوگا۔

کہا جاتا ہے کہ مقامی جگہ پر بار بار سیلاب سے بچنے کےلیے ان بچوں کو قربان کیا جاتا تھا جن میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔