ریلوے میں نااہل لوگ بھرے پڑے ہیں: چیف جسٹس گلزار احمد

875

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریلوے کو مکمل اوور بالنگ کرنے اور ریلوے سے 76 ہزار ملازمین کی چھانٹیاں کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے ملازمین کی سروس مستقلی کے حوالے سے دائر مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی پینچ نے کی۔ کیس کی سماعت پر سیکرٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ ٹی ایل اے میں کتنے ملازمین ہیں؟ جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ ٹی ایل اے میں 2712 ملازمین ہیں جن کو تنخواہ لوکل گورنمنٹ دیتی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تو پھر یہ ملازمین ریلوے کے کیسے ہوئے؟ آج آپ کا کام یہاں سے فارغ کرتے ہیں، آپ کے دور میں ریلوے کے کتنے حادثے ہوئے ہیں، آپ سے ریلوے نہیں چل رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ چھوڑ دیں ریلوے، آج سے آپ سیکرٹری ریلوے نہیں رہے، آپ کے انجن اور ڈبے چل ہی نہیں رہے، پرسوں جو نقصان ہوا بتا دیں کہ اس کی ذمہ داری کس کی ہے؟ ٹرین یا جہاز کا حادثہ کوئی مذاق نہیں۔

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں فیڈرل ایمپائر ہوں، کہیں اور چلا جاؤں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھ کر کام کریں گے، فیلڈ میں جاکر ملازمین کو دیکھیں، ریلوے کا سسٹم کرپٹ ہوچکا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری ریلوے کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری کے بیان سے بالکل مطمئن نہیں، ریلوے میں نااہل لوگ بھرے پڑے ہیں، ریلوے خود ملازمین کے ساتھ وفادار نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے فوری طور پر اپنا اصلاحاتی عمل شروع کرے۔

عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریلوے کو مکمل اوور بالنگ کرنے اور ریلوے سے 76 ہزار ملازمین کی چھانٹیاں کرنے کا حکم دے دیا۔