اسٹیل مل کی نجی کاری، زمین کا تنازعہ کھڑا ہوگیا

1096

کراچی: اسٹیل مل کی نجی کاری کےفیصلے کےبعد سے اسٹیل ملز کے اثاثوں بالخصوص اس کی قیمتی زمین کی ملکیت کا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

پاکستان اسٹیل مل 2007 تک فائدے میں رہنے کے بعد سے مسلسل خسارے کا شکار ہے ایسے میں اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلے نے ایک بار پھر زمین کا تنازعہ کھڑا کردیا ہے  ایک جانب حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ زمین اس کی ملکیت ہے تو دوسری جانب بااثر افراد ہیں کن کی نظریں اسٹیل مل کی زمین پر لگی ہیں ۔

تاہم اس تمام میں مقامی لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن کی نجی زمین بھی اسٹیل ملز کے قیام کے وقت ملز کے لیے حاصل کی گئی تھی، جبکہ اسٹیل ملز کا دعویٰ ہے کہ ملز کے لیے حاصل کی گئی 19 ہزار ایکڑ زمین سندھ حکومت اور مقامی لوگوں سے باضابطہ خریدی گئی تھی اور وہ اب اسٹیل ملز کی ملکیت ہے۔

پاکستان اسٹیل مل  کی زمین میں سے 4457 ایکڑ پر اسٹیل ملز کا پروڈکشن پلانٹ قائم ہے جبکہ 8 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ اسٹیل ملز کی رہائشی کالونی اسٹیل ٹاؤن شپ کیلئے مختص ہے اور اسی زمین کا دوسرا حصہ رہائشی منصوبے گلشن حدیداور دیگر منصوبوں کے لیے مختص کی ہوئی ہے۔

Pakistan Steel Mills' revival on public-private partnership mode ...

اسٹیل ٹاؤن شپ میں ابھی تک ایک حصہ رشین کالونی کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں اسٹیل ملز کے قیام کے وقت روس کے انجنیئر اور دیگر ماہرین مقیم تھے، اسٹیل ملز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسٹیل ٹاؤن شپ  کیلئے حاصل کی گئی گئی 8 ہزار ایکڑ سے زائد زمین میں سے 6 ہزار 933 ایکڑ زمین حکومت سندھ اور 1 ہزار 147 ایکڑ زمین مقامی لوگوں سے خریدی گئی تھی، اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے 930 ایکڑ زمین پی آئی ڈی سی کو انڈسٹریل پارک کیلئے فراہم کی تھی جبکہ حکومت سندھ نے 1377 ایکڑ زمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حوالے کردی تھی۔

دوسری جانب صوبائی  وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ حکومت سندھ نے اسٹیل ملز کو زمین آپریشنل مقاصد کے لیے دی تھی او مذکورہ مقاصد کے تحت استعمال نہ ہونے سے وہ زمین واپس سندھ حکومت کی ہوجائے گی۔

Federal Cabinet green lights privatisation of Pakistan Steel Mills

دریں اثناء پاکستان اسٹیل ملز کے ترجمان چوہدری محمد افضل نے نجی ٹی وی  سے گفتگو میں سندھ حکومت اور مقامی لوگوں کے دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ زمین اسٹیل ملز کی ملکیت ہے، اسٹیل ملز نے باضابطہ ادائیگیاں کرکے زمین حاصل کی جس کا پورا ریکارڈ موجود ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیل مل کے اثاثوں میں 165 میگاواٹ کا بجلی گھر، 110 کلومیٹر روڈ نیٹ ورک، 70 کلومیٹر ریلوی ٹریک، پورٹ قاسم پر سمندر کے کنارے واقع جیٹی، بہت بڑا فلٹریشن پلانٹ اور دیگر چیزیں شامل ہیں، صرف اسٹیل ٹاؤن شپ میں ایک درجن سے زائد تعلیمی ادارے بشمول اسٹیل کیڈٹ کالج، عالمی معیار کے ہاکی اور کرکیٹ اسٹیڈیم اور ایک تھری اسٹار ہوٹل واقع ہیں۔

یاد رہے کہ اسٹیل مل حکام  کا کہنا ہے کہ اب بھی  426 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے۔