سندھ کو اسلام آبادکی کالونی سمجھ کرنہ چلایاجائے، مرادعلی شاہ

456
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وڈیو لنک کے ذریعے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شریک ہیں

کراچی( اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد جانے سے روکنے پر تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل اکنامک کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور سال میں 2 بار اس کے اجلاس کا آئین میں لکھا ہوا ہے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد جاکر اجلاس میں شریک ہونا چاہتا تھا کیونکہ 50 55 افراد کا اجلاس ہوسکتا ہے تو 13 لوگوں کا اجلاس کیوں نہیں ہوسکتا لیکن مجھے واضح طور پر پیغام دیا گیا کہ آپ اسلام آباد نہ آئیں اور اگر آگئے تو وڈیو لنک میں لیں گے اور اجلاس میں آنے نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیر اعظم سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ میری اس طرح کی ہدایات نہیں تھیں، جو لوگ وزیراعظم کو گائیڈ کرتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئینی اجلاس میں ایسا نہیں کرسکتے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو کہا گیا کہ وہ وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں لیکن کابینہ کے اجلاس میں 50 لوگ ہوتے ہیں حالانکہ 13 لوگ ایک کمرے میں بیٹھ سکتے ہیں کیونکہ آئینی اجلاس سال میں2 دفعہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے میری بات سنی اور کہا کہ میں خود چاہتا تھا اور کہاکہ آپ آسکتے ہیں لیکن اس وقت دیر ہوچکی تھی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں 7 چیزیں شامل تھیں، این ای سی کا یہ اجلاس فروری میں ہونا چاہیے تھا اور اس کو مذاق نہیں بنانا چاہیے، وزیراعظم مان گئے کہ سال میں 2 اجلاس ہوں گے۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سالانہ منصوبے میں بتایا جاتا ہے کہ زراعت اور صنعت اور دیگر شعبے کس رفتار سے آگے بڑھیں گے اس لیے صوبے اپنے خرچے اسی حساب سے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ایجنڈا نمبر ایک آیا تو ہمیں بتایا گیا کہ 20-2019ء کا ہدف 4 فیصد تھا۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کابینہ ڈویژن میں 2 اسلام آباد اور 20 سندھ کے منصوبے ہیں جس پر خوشی ہے اور شکریہ ادا کیا لیکن میں نے کہا کہ سندھ کو اسلام آباد نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے لیے کے آئی ڈی سی ایل بنائی گئی جبکہ نہ تو پی آئی ڈی سی ایل ہے اور نہ کے پی آئی ڈی ایل ہے لیکن میں نے کہا کہ سندھ کو کالونی نہ سمجھیں اور وہاں سے بیٹھ کر چلانے کی کوشش نہ کریں۔