دیا میر بھا شاڈیم روشن مستقبل کی ضمانت

770

وقار احمد
وطن عزیز پاکستان اللہ کی نعمت ہے اور ملت اسلامیہ کی ایک مثالی مملکت بھی‘ برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہد کے نتیجے میں یہ ملک قائم ہوا لیکن جب سے یہ قائم ہوا بھارت اور اس کی متعصب ہندو ذہنیت کوئی لمحہ ایسا نہیں کہ وہ ہمیں نقصان پہنچانے کا نہ سوچ رہی ہو‘ اسے پاکستان کی ترقی، عوام کی خوشحالی سے بہت تکلیف ہوتی ہے پاکستان کے ساتھ دشمنی میں بھارت بہت آ گے جاچکا ہے کہ اسے اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروںکے بنائے ہوئے اصول بھی راستے کے پتھر معلوم ہوتے ہیں۔ وہ ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشوں میں متحرک رہتا ہے گویا اسے ہمارے خلاف بیج بونے کے سوا کوئی کام ہی نہیں ہے۔ دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہوں یا اس خطہ میں پاک چین دوستی اور اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کا ایک عظیم منصوبہ سی پیک اس کے لیے پیٹ میں مروڑ کا باعث بنا ہوا ہے‘ جب کہ یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی اور چین کے ساتھ ہمارے باہمی تجارتی مفادات کے لیے ہے اور یہ کسی کے خلاف بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود بھی بھارت کو اس سے بڑی تکلیف ہے بھارت پاکستان دشمنی میں اس حد تک آگے بڑھ چکا ہے کہ وہ کالا باغ ڈیم منصو بے کے خلاف اپنے سالانہ بجٹ میں رقم مختص کرتا ہے تاکہ یہ عظیم ڈیم بننے نہ پائے اسی طر ح اب بھاشا ڈیم کا منصوبہ سامنے آیا ہے تو اس کے خلاف بھی مکروہ سوچ اور ریشہ دوانیاں سامنے آگئی ہیں۔ بھارت اب یہ دعویٰ کررہا ہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کا نہیں بلکہ بھارت کا حصہ ہے لہٰذا پاکستان اس علاقے میں ڈیم تعمیر نہیں کر سکتا حالانکہ اس کا زمینی حقیقت سے دور تک بھی تعلق اور واسطہ نہیں ہے۔
برصغیر کی تقسیم سے کر آج تک کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا ہے اور یہ حل بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آج تک ممکن نہیں ہوسکا اس کے برعکس چین جو پاکستان کا ہر آزمائش پر پورا اترنے والا دوست ملک ہے‘ اس نے ڈیم کی حمایت کرتے ہوئے اس کی تعمیر کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور بھارت کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے‘ چین بھی جانتا ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے علاقے میں خوشحالی آئے گی جو سب کے لیے فائدہ مند ہے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان زائو لیجیان نے بھاشا ڈیم سے متعلق اہم بیان دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان منصوبہ تعلقات اور بھرپور باہمی تعاون کا اعادہ کیا چین کے ترجمان کا یہ بیان دراصل بھارت کے لیے پیغام تھا کہ وہ اس منصوبے کے خلاف اپنی غلط اور بے بنیاد کوششیں بند کر دے اور علاقے میں ترقی کے راستے میں روڑے نہ اٹکائے یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بھارت ہی کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے عالمی بینک اور ایشائی ترقیاتی بینک نے اس منصوبے پر سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب کیا۔ بھارت کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ پانی کی کمی کا شکار رہے تاکہ ہماری زراعت اور بجلی پیدا کرنے کی ضرورت پوری ہونے میں مشکل رہے‘ اپنے مکروہ عزائم کے لیے وہ مختلف طریقے اپناتا رہتا ہے اس کی خواہش ہے کہ پاکستان ایک بنجر ملک بن جائے یہاںنہ فصلیں پیداہوں نہ ان کے عوام کو پینے کا پانی میسر آسکے اس کے لیے وہ بھارت سے پاکستان آنے والے در یائوں پر اپنی مرضی کے ڈیم بناتا ہے جب پاکستان کو پانی کی ضرورت ہو تو وہ پانی رو ک لیتا ہے اور جب پاکستان میں سیلاب آئے ہوں اور وہ مزید سیلابی پانی چھوڑ دیتا ہے تاکہ پاکستان میں فصلیں تباہ و برباد ہو جائیں بھارت کی یہ حرکتیں معاہدہ سندھ طاس کی صریحاً خلاف ورزی ہیں لیکن عالمی برادری بھی اپنے مالی اور سیاسی مفادات کے پیش نظر مصلحت سے کام لیتی ہے اور بھارت کی اس آبی دہشت گردی کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
ابھی حال ہی میں بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے ایک نیا کام شروع کردیا ہے کہ بھارتی میڈیا چینل اپنی معمول کی نشریات میں گلگت بلتستان، میرپور اور مظفرآباد کے موسم کا حال بتایا کریں۔ یہ بلیٹن ہر رو ز صبح 8بجکر 55منٹ پر دیا جایا کرے گا۔ اس بلیٹن کو نشر کرنے کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ یہ علاقے بھارت کے ہیں بھارت اس طرح کے ہتھکنڈوں سے دنیا کو کنفیوز کرنا چاہتا ہے حالانکہ عالمی برادری اور خصوصاً ان علاقوں کے لوگوں کے لیے یہ حربے پرانے ہو چکے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔ بھارت کو ایک اور تکلیف یہ ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے گلگت بلتستان میں نئے انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ بھارت کو یہ فکر لاحق ہوگئی ہے کہ اگر اس علاقے میں پاکستانی انتخابات بھی ہوگئے تو بھارت کے جھوٹے دعوے مزید ہوا ہو جائیں گے۔ بھارت چونکہ دوسری ریاستوں کے معاملات میں مداخلت کا عادی ملک ہے لہٰذا امید کی جاتی ہے کہ بھارت ان انتخابات میں رخنہ ڈالنے کے لیے بھرپور پیسہ لگائے گا جس کے لیے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول ابھی سے مکمل تیاری کیے بیٹھے ہیں۔
گلگت بلتستان کے لوگ بھارت کو دلی طور پر سخت ناپسند کرتے ہیں اس لیے اس علاقے میں بھارت کی دال نہیں گلتی لہٰذا آنے والے دنوں میں دیکھا جائے گا کہ بھارت بیرون ملکوں میں مقیم یہاں کے کچھ لوگوں پر پیسہ لگائے گا تاکہ وہ دوسرے ممالک میں بھاشا ڈیم اور گلگت بلتستان میں انتخابات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مکروہ وار کو روکنے کے لیے مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اس پروپیگنڈا کا موثر جواب دے۔ امید کی جانی چاہیے کہ وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان میں پانی اور بجلی کی کمی کوپورا کرنے کی یہ کوشش کامیاب ہوگی اور اس ڈیم پر کام جلد از جلد شروع کیا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ بھارت سفارتی سطح پراس منصوبے کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی اسے نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کرے گا لہٰذا ہمیں اس کی سیکورٹی پر بھی پورا دھیان دینا ہوگا۔
جس طرح سی پیک کی سیکورٹی کے لیے الگ فوجی ڈویژن بنائے گئے ہیں اسی طرح ڈیم کی حفاظت کے لیے بھی عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ دشمن کے کسی بھی ناپاک ارادے کا سدباب کیا جاسکے ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اس سے ہماری زراعت کو ترقی ملے گی اور ہمارے لیے پانی اور بجلی کی کمی کو پورا کرنے کا موقع میسر آئے گا۔ بلاشبہ دیا میر بھاشا ڈیم دنیا کے بڑے ڈیموں میں شمار کیا جائے گا یہ منصوبہ پاک چین دوستی کی عظمت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہوگا بین الاقوامی برادری کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ بھارت کو آبی دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں سے روکے تاکہ اس علاقے میں ترقی کے ساتھ ساتھ امن و امان بھی بحال ہو سکے۔