حسن علی کو سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی

508

لاہور:قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر حسن علی نے کمر کی انجری سے چھٹکارے کے لیے ترتیب دئیے گئے ورچوئل ری ہیب سیشن کی طرف مثبت رجحان ظاہر کیا ہے۔ طبی ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ حسن علی کو سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی اور وہ توقعات سے قبل ہی مسابقتی کرکٹ میں واپس آسکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حسن علی نے گذشتہ ہفتے 2 گھنٹوں پر محیط آن لائن ری ہیب سیشن میں شرکت کی۔ اس سیشن کی نگرانی لاہور کے معروف نیوروسرجن آصف بشیر، آسٹریلیا میں مقیم ممتاز اسپائنل تھراپسٹ پروفیسر پیٹر او سولیون اور پی سی بی کی میڈیکل ٹیم نے کی۔

پینل کے مطابق اس سیشن کے نتائج حوصلہ افزاء رہے ہیں  اور وہ آئندہ5 ہفتے حسن علی میں بہتری کے اثرات کا جائزہ لیتے رہیں گے۔جس کے بعد ہی وہ اس حوالے سے کوئی دوسرا قدم اٹھانے کا فیصلہ کریں گے۔ڈائریکٹر پی سی بی میڈیکل اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ ایک سال سے بھی کم عرصے میں حسن علی کا جسم کے ایک ہی حصے سے دو مرتبہ انجریز کا شکار ہونا کوئی معمولی بات نہیں، نتیجتاً ہم نے چند بہترین اور تجربہ کار ماہرین سے مشاورت کی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی آن لائن ری ہیب سیشن کے بعد ماہرین کی آراء جان کر خوشی ہوئی ہے کہ حسن علی میں انجری کی علامتی واپسی کے کوئی اثرات ظاہر نہیں ہوئے تاہم یہ ری ہیب پروگرام کے ابتدائی ایام ہیں اور ہم اس ضمن میں مزید کسی بھی مشترکہ فیصلے سے قبل آئندہ 5 ہفتوں تک فاسٹ باؤلر کی انجری میں بہتری کے اثرات کا جائزہ لیتے رہیں گے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ ایک بات تو یقینی ہے کہ اپنے شعبے کے معروف ماہرین حسن علی کا علاج کررہے ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ حسن علی سرجری کے بغیر بہت جلدصحتیاب ہوکر مسابقتی کرکٹ میں واپس آئیں گے۔

اس دوران پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کرکٹ میں واپسی کے لیے حسن علی کی مالی معاونت کرے گا۔پی سی بی کی جانب سے یہ فیصلہ انجری کے باعث حسن علی کے سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم رہ جانے کے سبب کیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ حسن علی ہمارا اثاثہ ہیں اور وہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017 کی فتح کے ہیروز میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب حسن علی کو ہماری ضرورت ہے اور وہ ہماری  طرف دیکھ بھی رہے ہیں تو ان حالات میں ان کی مدد کرنا پی سی بی کی ذمہ داری ہے۔

حسن علی ایک ایسے نوجوان اور جوشیلے کرکٹر ہیں جس میں ابھی بہت سی کرکٹ باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاسٹ باؤلر کے مداحوں کی طرح پی سی بی بھی انہیں مکمل فٹ ہوکر قومی کرکٹ ٹیم میں واپس دیکھنا چاہتا ہے۔ اس وقت تک پی سی بی انہیں مکمل طبی معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اورہم پی سی بی ویلفیئر فنڈ میں سے ان کی مالی امداد بھی کریں گے۔

یاد رہے کہ اپریل کے آخر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی جانب سے حسن علی کی کمر کے نچلے حصے میں شدید دباؤ کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس سے قبل حسن علی نے ستمبر 2019 میں درد کی شکایت کی تھی۔ جس کے سبب دورہ آسٹریلیا کے لیے ان کا نام واپس لے لیا گیا تھا۔ قائد اعظم ٹرافی کے دوران تکلیف محسوس کرنے کے بعد انہوں نے مکمل صحتیاب ہوکر ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 میں شرکت کی تھی۔ کوویڈ 19 کے سبب لیگ 15 مارچ کو ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ حسن علی نے اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو اگست 2016 میں کیا اور وہ اب تک 9 ٹیسٹ، 53 ایک روزہ اور 30 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔