پاسلو اسٹیل مل کی نجکاری ‘ ملازمین کی برطرفی کےخلاف کل مظاہرہ کریگی

112

کراچی (نمائندہ جسارت)پاکستان اسٹیل مل کے 9ہزار سے زاید ملازمین کو جبری برطرف کر کے بے روزگار کرنے اور ادارے کی نجکاری کے خلاف پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) کے تحت کل بروز پیر 8جون کو 3بجے دن کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔ جس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، این ایل ایف و پاسلو کے عہدیداران اور دیگر خطاب کریں گے ۔ مظاہرے میں تمام ٹریڈ یونینز کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ دریں اثنا پاسلو کے صدر عاصم بھٹی نے اسٹیل مل سے وابستہ تمام کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ مظاہرے میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں اور اپنے ادارے اور روزگار کو بچانے کی تحریک کا حصہ بنیں ، میدان میں نکلیں اور حکمرانوں کو مجبور کردیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لیں ۔ عاصم بھٹی نے سینیٹ میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان سمیت اسٹیل مل کی نجکاری اور ملازمین کی برطرفی کے خلاف آواز اُٹھانے والوں کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے نیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی اور مقامی ذمے داران سے بھی اظہار تشکر کیا جنہوں نے ان کے مطالبات اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ۔ عاصم بھٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کے اعلان کے بعد ادارے کے ہزاروں ملازمین اور ان کے اہل خانہ شدید صدمے سے دوچار ہو گئے ہیں ان کا اور ان کے بچوں کا مستقبل غیر محفوظ ہو گیا ہے ، صدمے کے باعث 2 ملازمین انتقال کر گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل قومی اہمیت اور حساس نوعیت کا ادارہ ہے ۔ یہ پوری قوم کا اثاثہ ہے اور اس کی تباہی اور بربادی میں ادارے کے کارکنوں کا قصور نہیں رہا ہے ۔ ادارے کو تباہ کرنے کی ذمے داری حکومتوں پر عاید ہو تی ہے ۔ جنہوں نے اسے چلانے اور اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے بجائے اس کی نجکاری کی کوشش کی ۔ وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اقتدار میں آنے سے قبل وعدہ کر چکے ہیں کہ اسٹیل مل کی نجکاری نہیں کی جائے گی ۔ ملازمین کے روزگار کا تحفظ کرتے ہوئے اسے چلایا جائے گا ۔ موجودہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن افسوس دیگر وعدوں کی طرح اس حکومت نے یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا اور ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دیا، افسوس اس بات کا ہے کہ اسد عمر کی سربراہی میں قائم قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ہی یہ مزدور دشمن فیصلہ کیا گیا ۔