جرمنی سے امریکی فوج کی منتقلی سے تعلقات خراب ہونے کا امکان

314

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات نظر انداز کیے جانے پر جرمنی میں تعینات امریکی فوج کی ممکنہ منتقلی کے پیش نظر دونوں ممالک کے مابین تعلقات متاثر ہونے کے امکانات قوی ہو گئے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے جرمنی سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دفاعی اخراجات میں اپنا حصہ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر برلن حکومت نے فوری عمل سے انکار کردیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موقع پر پیدا ہونے والی کشیدگی میں شدت کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ جرمنی کے قدامت پسند سیاستدان اور رکن پارلیمان اندریاس نک نے ملک سے امریکی فوج کی ممکنہ منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیچھے سیاسی مقاصد پوشیدہ ہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ دو طرفہ تعلقات میں مزید بگاڑ کا باعث بنے گا۔ ایک اور جرمن سیاست دان ژوہان واڈیفل نے کہا ہے کہ یہ یورپ کے جاگنے اور اپنا مستقبل خود اپنے ہاتھ میں لینے کا وقت ہے۔ امریکا فیصلہ سازی میں اتحادیوں کو شامل کرنے سے گریز کررہا ہے جب کہ ٹرمپ کو سمجھنا چاہیے کہ اتحاد میں سب کا فائدہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنے ہی میں پوشیدہ ہے۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل، جرمن میگزین ڈیئر اشپیگل اور بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکومت جرمنی میں موجود فوجیوں کی تعداد کم کرنے میں سنجیدہ ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی میں تقریباً 34 ہزار 500 امریکی فوجی موجود ہیں، جن میں سے ساڑھے 9 ہزار کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ امکان ہے کہ انہیں پولینڈ منتقل کیا جائے گا۔