بھارت،ہتھنی کی ہلاکت کو مسلمانوں کیخلاف استعمال کرنے کی سازش

286

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں ایک ہتھنی کو بارودی مواد کھلاکر ہلاک کرنے کے واقعے کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ بی جے پی کی مقامی رہنما مینکا گاندھی نے اس واقعے میں مسلمانوں کو ملوث قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر مینکا گاندھی کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں مینکا گاندھی پر کیرالا کے ضلع ملاپورم کے لوگوں سے متعلق قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام ہے۔ مدعیوں کا کہنا ہے کہ ملاپورم کے بارے میں ملزمہ کا بیان ضلع میں رہنے والے لوگوں کی توہین ہے۔ یہ بیان صرف اس لیے دیا گیا ہے کہ کیرالا کے اس ضلع میں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی آبادی ہے۔ ان کے وکیل سبھاش چندرن کے آر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملاپورم کے عوام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کو فروغ دینے اور ضلع میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو خراب کرنے کے لیے ایک متعصبانہ بیان دیا ہے۔ سبھاش چندرن نے یہ بھی کہا کہ مینکا گاندھی ملاپورم ضلع اور اس کے لوگوں کے خلاف نفرت انگیز مہم میں شامل تھیں۔ گزشتہ دنوں کیرالا کے ضلع پلککڈ کے منناڑکڈ میں دھماکاخیز انناس کھانے کے باعث ایک حاملہ ہتھنی ہلاک ہوگئی تھی۔ تاہم کچھ لوگوں نے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے اسے ضلع ملاپورم میں رونما ہونے والا واقعہ قرار دے دیا۔ ایک اور ایف آئی آر درج کرانے والے ریاض مککولی نے کہا کہ ملا پورم پورے ملک کے لیے ایک ماڈل ضلع ہے، جہاں مسلمان، ہندو اور عیسائی تمام لوگ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہاں مسلمان آبادی زیادہ ہے۔ مینکا گاندھی یہ کہہ کر ضلع کے عوام کی توہین کی ہے کہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم نے بتایا کہ ہمیں 7 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔