نسل پرستی اور پولیس گردی کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے

469

واشنگٹن ؍ لندن ؍ کینبرا ؍ اوٹاوا (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد دارالحکومت واشنگٹن سمیت ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی لہر یورپی ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں پھیل گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق واشنگٹن کی گلیاں اور شاہراہیں نسلی تعصب کے خلاف نعروں سے گونج رہی ہیں۔ اہم مقامات اور دیواروں پر سیاہ فاموں سے نفرت کے خلاف نعرے لکھے جا رہے ہیں۔ اُدھر برطانوی دارالحکومت لندن میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد نے پارلیمان کا گھیراؤ کرلیا۔ اس دوران احتجاج کے شرکا وزیر صحت اور لندن میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے جاری کی گئی تنبیہ کو نظر انداز کرتے ہوئے پارلیمان اسکوائر پر جمع ہوئے اور پولیس کے نسل پرستانہ رویے کے خلاف نعرے لگائے۔ لندن کے علاوہ مانچسٹر میں بھی احتجاج ہوا، جہاں مظاہرین پولیس تشدد روکن کا مطالبہ کررہے تھے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں سیکورٹی اہل کار بھی کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے موجود تھے۔ علاوہ ازیں آسٹریلوی شہروں میلبورن، ایڈیلیڈ، سڈنی اور برسبین میں بھی پولیس کے متعصبانہ رویے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ اُدھر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول اور جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں بلیک لائیوز میٹر کے عنوان سے مظاہرے کیے گئے۔ بینکاک میں شہریوں نے آن لائن احتجاج کیا جبکہ جرمنی، فرانس، اسپین، ہالینڈ، بلجیم اور ہنگری میں بھی احتجاج کی لہر بڑھتی جا رہی ہے۔ نسل پرستی کے خلاف کینیڈا میں نکالی گئی ریلی میں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی شرکت کی اور انسانی حقوق کے لیے نکلنے والے مظاہرین کو خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر ہزاروں افراد شریک تھے۔