لکھی غلام شاہ کے گاؤں میں نہر پر پل تعمیر کیا جائے، شہریار خان مہر

149

شکارپور (نمائندہ جسارت) نہر کا پل نہ ہونے پر میت کو پانی سے گزار کر منتقل کیا گیا، اب تک پانچ میتوں کو نہر سے گزار کر تدفین کی گئی، علاقہ مکین، حکومت سندھ اور محکمہ آبپاشی کی لاپروائی کی وجہ سے پل تعمیر نہیں ہورہے ہیں، رکن صوبائی اسمبلی شہریار خان مہر۔ جی ڈی اے رہنما رکن قومی اسمبلی غوث بخش خان مہر اور رکن صوبائی اسمبلی شہریار خان مہر کے حلقے لکھی غلام شاہ کے گاؤں دڑو کے رہائشی غوث بخش مہر کی میت کو تدفین کے لیے علاقہ مکینوں نے کندھوں پر اٹھاکر ندی عبور کرکے تدفین کے لیے قبرستان منتقل کیا۔ علاقہ مکینوں نے کہا کہ علاقے میں پل نہ ہونے کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، اب تک پانچ میتوں کو نہر عبور کرکے تدفین کے لیے منتقل کیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق منتخب نمائندوں کو متعدد بار علاقے میں پل تعمیر کرنے کا کہا گیا مگر پل تعمیر نہیں ہوسکا ہے، نہر پر پل نہ ہونے کے باعث میتوں کو پانی سے گزار کر تدفین کے لیے قبرستان منتقل کرتے ہیں، نوٹس لے کر پل تعمیر کیے جائیں۔ دوسری جانب رکن صوبائی اسمبلی شہریار خان مہر نے کہا کہ حکومت سندھ کی نااہلی اور آبپاشی ڈپارٹمنٹ کی لاپروائی کی وجہ سے پل تعمیر نہیں ہورہے ہیں، میرے حلقے میں 24 پل ہیں جو زیر تعمیر ہیں۔ گزشتہ پانچ سال سے حکومت سندھ کو پل تعمیر کرنے کے لیے بارہا لکھا ہے مگر ابھی تک پل تعمیر نہیں ہورہے۔ ایم پی اے فنڈز میں پل تعمیر کرنے کے کوئی فنڈز نہیں دیے جاتے۔ 2013ء میں فنڈز دیے گئے جو میں نے اپنے حلقے میں تعمیراتی منصوبوں پر خرچ کیے، اس کے بعد ابھی تک فنڈز نہیں دیے گئے۔ میں نے ہمیشہ عوام کی خدمت عبادت سمجھ کر کی ہے، شکارپور سمیت سندھ کے عوام کے لیے اسمبلی میں متعدد بار آواز بلند کی ہے، جب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے، آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ایم پی اے شہریار خان مہر نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس تو نہیں چل رہا مگر دیگر فورمز پر پلوں کی تعمیر سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے کوشش کریں گے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔