ایل او سی پر بھارت کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری۔مقبوضہ کشمیر میں غیرانسانی لاک ڈائون کو 10 ماہ مکمل

346

اسلام آباد،جینوا(نمائندہ جسارت/خبر ایجنسیاں) ایل او سی پر بھارت کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری۔مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی لاک ڈائون کو 10 ماہ مکمل۔تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہاہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری غیرانسانی لاک ڈائون کو 10 ماہ مکمل ہوگئے۔زیر قبضہ جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 ء کو یک طرفہ غیرقانونی اقدام کے تحت بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری غیر انسانی لاک ڈائون، فوجی محاصرے، کمیونیکیشن قدغن اور عائد کردہ غیرمعمولی پابندیوں کوآج 10 ماہ مکمل ہوگئے۔ان 10 ماہ کے دوران بھارتی قابض فوج نے کشمیریوں کے ہر حق کی خلاف ورزی کی ہے اور بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں اپنے غیرقانونی قبضے کوبرقرار رکھنے کے لیے کشمیری عوام پر ظلم وجبر اور استبداد کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کیا ہے۔ایک ایسے وقت جب عالمی برادری کورونا عالمی وباء سے برسرپیکار ہے، بھارت مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اور نام نہاد دراندازی اور جعلی مقابلوں کے نام پر کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت شہیدکرنے کی سفاکانہ کارروائیوں میں تیزی لاچکا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیرخارجہ نے ہفتہ کے دن سابقہ خارجہ سیکریٹریز کے مشاورتی اجلاس کے دوران صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کورونا صورتحال اور اسکے معاشی مضمرات، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں بھارتی جارحیت کے پیش نظر خطے میں امن وامان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 80 لاکھ نہتے شہریوں کو کرفیوکے نام پربھارتی استبداد کا سامنا کرتے 10ماہ گزرچکے ہیں۔ کورونا وبا کے باعث مظلوم کشمیری دوہرا لاک ڈاؤن بھگت رہے ہیں، ڈومیسائل ایکٹ، آبادیاتی تناسب تبدیلی کا قدم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل، علاقائی امن کی مجموعی صورتحال سمیت اہم خارجہ پالیسی امور پرمشاورت کورونا کے پاکستان جیسی معیشتوں پر اثرات انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک کیلیے وزیراعظم عمران خان کی قرض معافی کی تجویز کو پذیرائی مل رہی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا عالمی وبائی چیلنج نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں پر اس وبا کے اثرات انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔وبائی صورت حال کے معاشی مضمرات سے نمٹنے اور ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ڈیٹ ریلیف تجویز کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کے ذریعے، آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کا قدم ،اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلیے اپنا کردار بھرپور انداز میں ادا کرتا رہے گا۔ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام پورے خطے کی تعمیر و ترقی کیلیے ناگزیر ہے۔یہ بات انہوں نے حال ہی میں تعینات ہونیوالے پاکستان کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے ہفتہ کو وزارت خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔بات چیت کے دوران افغان امن عمل سمیت خطے کے امن و استحکام کے حوالے سے تبادلہ ء خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام پورے خطے کی تعمیر و ترقی کیلییے ناگزیر ہے،پاکستان نے مشترکہ ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا جسے آج دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ بھارت کورونا وائرس کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خلیل ہاشمی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے زیر اہتمام ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کورونا وائرس کی آڑ میں کشمیر میں اس قدر بڑے پیمانے پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاںکر رہا ہے جو دنیا کو حالیہ وقتوں میں دیکھنے کو نہیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ برس 05 اگست سے لاک ڈاؤن میں ہے جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اسکا فوجی محاصرہ کر لیا تھا جس کے اب دس ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔خلیل ہاشمی نے زور دے کر کہا کہ’’ او ایچ سی ایچ آر‘‘ کو غیر قانونی غیر ملکی قبضے والے علاقوں خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھار ت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے جائزے کے لیے ’’ او ایچ سی ایچ آڑ‘‘ کو رسائی دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔