ہانگ کانگ کی اسمبلی میں بھی چین نوازی کا قانون منظور

277

ہانگ کانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہانگ کانگ کی پارلیمان نے چین کے قومی ترانے سے متعلق متنازع قانون منظور کرلیا، جس کے تحت ترانے کی بے حرمتی یا تضحیک قابل گرفت جرم ہوگا۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق مذکورہ قانون کی منظوری ایسے وقت پر دی گئی ہے جب چین کی پارلیمان نے کثرت رائے سے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کی قانون سازی کے براہ راست نفاذ کی منظوری دے دی، تاکہ شورش، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نمٹا جاسکے۔ واضح رہے کہ قومی سلامتی کی قانون سازی کے حوالے سے امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے چین کی مخالفت کی تھی۔ قومی ترانے کے بل میں حکم دیا گیا کہ ہانگ کانگ میں پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے طلبہ کو مارچ آف دی والنٹیئرز قومی ترانہ سکھایا جائے گا اور اس کو تاریخی واقعات اور آداب کے ساتھ یاد کرایا جائے گا۔ امریکا اور برطانیہ کی معاملے پر تنقید سے چین مشتعل نظر آتا ہے، اور ناقدین کا خیال ہے کہ قانون کے نفاذ سے نیم خود مختار ہانگ کانگ کی محدود آزادی ختم ہوجائے گی۔ قومی ترانے سے متعلق قانون کے مطابق اگر کوئی چین کے قومی ترانے کی بے حرمتی کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے 3 سال قید اور 6 ہزار 450 ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی پارلیمان میں اس وقت خلل پیدا ہوا، جب جمہوریت کے حامی 2 قانون سازوں نے مجوزہ بل پر زیادہ ترامیم کے خلاف احتجاج کیا اور واک آوٹ کرگئے۔ قانون ساز ایڈی چو اور رے چن چیمبر کے سامنے پہنچے اور انہوں نے بدبودار مواد پھینک دیا، جس کے فوراً بعد محافظوں نے دونوں قانون سازوں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اس کے بعدایڈی چو نے کہا کہ ایک قاتل ریاست ہمیشہ کے لیے بدبودار ہوتی ہے۔ آج ہم نے جو کچھ کیا وہ دنیا کو یہ یاد دلانے کے لیے ہے کہ 31 سال قبل چینی کمیونسٹ پارٹی کو اپنے ہی لوگوں کو مارنے کے الزام میں کبھی معاف نہیں کرنا چاہیے۔