ملک مزید لاک ڈائون برداشت نہیں کرسکتا، وزیراعظم

451
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد (نمائندہ جسارت/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک مزید لاک ڈائون برداشت نہیں کرسکتا، کورونا وبا کے باعث معیشت کو شدید نقصان پہنچا، 800 ارب کا ریونیو کم ہوگیا، کورونا نے پھیلنا ہے، اسے پھیلنے سے نہیںروک سکتے، زیادہ متاثرہ علاقوں کو بند کیا جاسکتا ہے، ٹائیگر فورس اب ایس او پیز پر عملدرآمد،ٹڈی دل سے نمٹنے اور شجرکاری مہم میں کردار ادا کریگی، جبکہ عمران خان کی زیر صدارت بجٹ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ کی قیادت میں معاشی ٹیم نے بریفنگ دی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور حکومتی اخراجات میں کٹوتی ترجیح ہے، حکومت کی توجہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے والے شعبوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کا عمل تیز کرنے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوے کہا ہے کہ ملک لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتا، ہم لاک ڈاؤن کی طرف واپس نہیں جاسکتے جبکہ کورونا کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے، اس نے پھیلنا ہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں رضا کاروں کی ضرورت تھی جو عوام کو ضابطہ کار بتائیں، ٹائیگرفورس کی اس لیے بھی ضرورت تھی کہ وہ لوگوں کو کورونا سے متعلق سمجھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رمضان میں فیصلہ کیا کہ مساجد ضابطہ کار کے مطابق کھولیں گے، پولیس فورس اتنی نہیں تھی کہ تمام مساجد میں جاکرضابطہ کار پر عمل کرائیں لیکن ٹائیگرفورس کے رضا کاروں نے مساجد میں جاکرضابطہ کار پر عمل کرایا۔ان کا کہنا ہے کہ اگر لوگ ضابطہ کار پر عمل کریں گے تو مشکل وقت سے نہیں گزریں گے، ہم نے شروع سے بہترین اقدامات کیے جس کی وجہ سے آج حالات بہتر ہیں، ہمیں پتاتھا کہ لاک ڈاؤن کھلے گا تو کورونا پھیلے گا، ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں زیادہ متاثرہ علاقوں کو بند کرنا پڑے لیکن ہم کورونا وائرس کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے، اس نے پھیلنا ہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے غریب لوگوں کو نقصان ہوتا ہے، دیگر ممالک میں کورونا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تباہی ہوئی، لاک ڈاؤن میں غربت بڑھ جاتی ہے اور غریب کی تباہی ہوتی ہے۔ لوگ بات کرتے ہیں کہ سخت لاک ڈاؤن کرنا چاہیے، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ بہت سے ممالک نے کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن ختم کیا۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، دنیا بھی یہی مانتی ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن بہتر ہے، ریلیف سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی تعریف کی ہے، ہم نے کم وقت میں اتنا زیادہ پیسہ مستحق لوگوں تک پہنچایا، اگرمؤثر ریلیف پیکج کا اعلان نہ کرتے تو ملک کے حالات خراب ہوتے۔علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت بجٹ 21-2020ء سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ کی قیادت میں حکومتی معاشی ٹیم نے انہیں بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم کو آئندہ بجٹ کے محصولات، اخراجات اور حکومت کی ترجیحات پر بھی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہوا ہے اور ساتھ ساتھ معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں لہٰذا حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ ان شعبوں کو خصوصی طور پر فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی حکومت کی روز اول سے ترجیح ہے، حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی درحقیقت عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے لہٰذا عوام کے ٹیکس کے پیسے کے بہترین اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ عوام کے موجودہ معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے تاکہ عوام پر بوجھ کم سے کم ہو۔خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔