ایک کروڑ ملازمتیں دینے والوں نے لاکھوں بیرزوگار کردیے، اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ واپس لیا جائے، سراج الحق

522

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل قومی اثاثہ اور افتخار ہے اس کی بحالی حکومت کی ذمے داری ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسٹیل مل چلا کر دکھائیں گے مگردوسرے وعدوں کی طرح ان کا یہ وعدہ بھی نقش بر آب ثابت ہوا ہے ۔ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ایک کروڑ لوگوں کو روز گار دیا جائے گامگر اپنے وعدے کے علی الرغم حکومت نے اب تک لاکھوں لوگوں سے روز گار چھین لیا ہے ۔ حکومت نے 9ہزار سے زاید مزدوروں کو تو فارغ کردیا مگر اسٹیل مل کی تباہی کے اصل ذمے داروں کا تعین نہیں کیا۔فارغ کیے گئے مزدوروں کو فوری بحال کیا جائے ۔حکومت کے ذمے اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کے 15ارب روپے واجب الادا ہیں ان کی فوری ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔عدالت عظمیٰ کی طرف سے معاملے کا فوری نوٹس لینے پر خیر مقدم کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسٹیل مل 1968ء میں 19 ہزار87 ایکڑ کے وسیع رقبے پر روس کے مالی اور ٹیکنیکل تعاون سے قائم کی گئی ۔اسٹیل مل کا پلانٹ 10 ہزار3 سو90 ایکٹر پر جبکہ رہائشی کالونیاں8 ہزار ایکٹر پر محیط ہیں ،2سو ایکڑ پر پانی ذخیرہ کیا گیا ہے ۔ اسٹیل مل نے 1985ء سے باقاعدہ پیداوار دینا شروع کی اور حکومت کو 2019ء تک مختلف ٹیکسز کی مد میں ایک سو10 بلین روپے دیے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت اپنے ہی اثاثے کو سود پر قرضے دے رہی ہے ۔حکومت بتائے کہ اب تک کتنا قرض دیا اور اس پر کتنا سود لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ اسٹیل مل کی تباہی کے ذمے داروں کے تعین اور اس قومی اثاثے کی بحالی کے لیے اب تک کیا اقدامات اٹھائے گئے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے اسٹیل مل کا معاملہ نیب کو بھیجا تھا اس کی کیا صورتحال ہے آگاہ کیا جائے ۔سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیل مل کے 2 ملازمین اپنے بقایا جات کا انتظار کرتے کرتے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ان کے بقایا جات کی ادائیگی کا فوری انتظام کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ گروپ انشورنس کے حوالے سے عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے ۔واجبات کی ادائیگی تک حکومت اسٹیل مل کے ملازمین کو گزر بسر کے لیے 30ہزار روپے ماہانہ گزارا الائونس دے ۔انہوں نے کہا کہ واجبات کی فوری ادائیگی حکومت کی ذمے داری ہے ۔

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں جمعے کو سینیٹ کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے پاکستان اسٹیل مل کی مجوزہ نجکاری کے فیصلے پر اظہار خیال کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کو ہم چلا کر دکھائیں گے، ملک دیوالیہ ہونے جارہا ہے، یہ ہر بات کا ذمے دار سابق حکومتوں کو گردانتے ہیں، ووٹ لینے کے لیے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفا دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے۔پاکستان اسٹیل مل کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اسٹیل مل کے حوالے سے ایوان میں الگ بحث کرائی جائے۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے بتایا کہ پاکستان اسٹیل مل پر 211 ارب کا قرض اور اس کا نقصان 176 ارب روپے ہے، پاکستان اسٹیل مل 2008ء اور 2009ء کے درمیان میں منافع سے خسارے میں چلی گئی، 2015ء میں اسٹیل مل کو بند کر دیا گیا، ساڑھے 5 سال میں ملازمین کو 35 ارب کی تنخواہ دی جاچکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیل مل کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم اسٹیل مل کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے، اسٹیل مل کے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے اور بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کیے گئے مطالبات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اسٹیل مل ملازمین کی ملازمت سے برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔