اسٹیل ملز ملازمین برطرفی معاملہ ، عدالت عظمیٰ میںسماعت 9جون کو ہوگی

208

اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ میں پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کے معاملہ سے متعلق کیس کی سماعت9 جون 2020ء منگل کو ہوگی ۔ جمعہ کو عدالت عظمیٰ رجسٹرار آفس سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ9 جون و کیس کی سماعت کرے گا ۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہوں گے ۔ عدالت عظمیٰ رجسٹرار آفس نے ا سٹیل ملز انتظامیہ سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔علاوہ ازیں پاکستان اسٹیل ملز نے اپنے ملازمین نکالنے سے متعلق جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دیا ہے۔ جمعہ کو پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ا سٹیل ملز کے بورڈ نے ادارے کے ملازمین نکالنے کی سفارش کی ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کے ٹوٹل 18642 ایکڑ میں سے 8000 ایکڑ اسٹیل ٹائون کیلیے مختص کیے گئے۔ 2008ء سے پاکستان اسٹیل ملز مسلسل خسارے میں رہی۔2015ء کو پاکستان ا سٹیل مل کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ مل بند ہونے کے وقت ٹوٹل 15000 ملازمین تھے جن کی موجودہ تعداد 8884 ہے اور ان میں سے 7884 ملازمین نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلیے 229 ارب روپے قرضہ لیا گیا۔ پاکستان ا سٹیل ملز کے سائز کے مطابق 500 سے 1000 ملازمین سے زائد نہیں رکھے جا سکتے۔ ملازمین کی تنخواہوں پر 30 ارب روپے لگائے جاچکے ہیں۔ ملازمین کی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر بقایا جات 40 ارب روپے ہیں۔ حکومت نے 2008ء سے اب تک 92 ارب روپے پاکستان اسٹیل ملز کو دیے ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں 29 مقدمات سمیت مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز میں پاکستان اسٹیل مل کے 671 مقدمات زیر التواء ہیں۔ پاکستان سٹیل ملز کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو فوری تعینات کیا جائے۔ پولیس اور رینجرز کی مدد سے ا سٹیل ٹائون کو قابضین سے خالی کرایا جائے۔ پاکستان اسٹیل مل کے خلاف تمام مقدمات کا دو ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔ پاکستان اسٹیل مل کے خلاف تمام حکم امتناعی ختم کیے جائیں۔