علامات کے بغیر کورونا ٹیسٹ نہیں کرانا چاہیے ، پروفیسر سعید خان

370

کراچی(رپورٹ: محمدانور)کورونا وائرس دیگر امراض کی طرح ایک بیماری مگر یہ کوئی ایسا مرض نہیں ہے جس سے موت یقینی ہو ، اسے خوف کی علامت بھی نہیں سمجھنا چاہیے اور بغیر علامات کے اس کا ٹیسٹ بھی نہیں کرانا چاہیے۔اس بات کا اظہار ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے شعبہ مالیکیولر پتھالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے ’’ جسارت ‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے رزلٹ 100فیصد درست نہیں آتے ، منفی یا مثبت دونوں غلط ہوسکتے ہیں ، اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ، کٹس کا مستند نہ ہونا بھی ایک وجہ ہے جبکہ ٹیسٹ لینے والے لیب ٹیکنیشن کا تجربہ کار نہ ہونا اور ٹیسٹ کے لیے ناک اور گلے سے حاصل کیے جانے والے مادے کی مقدار بھی ضرورت کے مطابق نہ ہونا بھی ہے۔ ڈاکٹر پروفیسر سعید خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص کوروناوائرس ٹیسٹ کیوں کرا رہا ہے ؟ اگر کسی بھی شخص کو وہ واضح علامات ظاہر نہیں ہورہی ہیں تو اسے بلاوجہ یا شک کی بنیاد پریہ ٹیسٹ نہیں کرانا چاہیے کیونکہ کچھ لیبارٹریز کی کٹس کے حوالے سے شکایات ہیں جبکہ لیبارٹریز اور اسپتالوں میں رش بھی ہے جس کی وجہ سے وائرس کی منتقلی کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ ڈائو یونیورسٹی اسپتال اور آغا خان اسپتال میں روش کمپنی کی حکومت سے منظور شدہ کٹس ٹیسٹ اور مشینیں استعمال کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ علامات جن میں تیز بخار ، سانس کا رکنا یا سانس لینے میں تکلیف ، بدن میں درد اور سونگھنے کی صلاحیت ختم ہوجائے تو صرف احتیاط کرنی چاہیے جیسے کسی بھی وباسے بچنے کے لیے کی جاتی ہے ، ٹیسٹ اگر پازیٹیو بھی آجائے تب بھی پریشان ہوئے بغیر اپنے آپ کو آئسولیشن میں کرلیا جائے تاکہ دوسرے اس وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔ آئسولیشن کے دوران3روزکے دوران بخار ہوسکتا ہے تو پیناڈول وغیرہ لی جاسکتی ہے ، بخار اور دیگر علامت کی شدت میں اضافہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس موجود ہے اس لیے سب کو احتیاط کے طور پر ماسک پہنے رکھنا چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں احتیاط بھی صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے کرنی چاہیے کیونکہ جس کی قوت مدافعت اچھی ہوگی اسے اس وائرس سے کچھ بھی نہیں ہوگا لیکن جس کی قوت کمزور ہوگی وائرس اس تک منتقل ہوکر نقصان پہنچاسکتا ہے،جان بھی لے سکتا ہے ،اس لیے یہ بات کہی جاتی ہے کہ زاید عمر کے افراد اور بچوں کو بہت احتیاط کرنا ضروری ہے۔ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ صرف بخار، نزلہ یا کھانسی کورونا کی علامت نہیں ہے اس سے پریشان نہیںہونا چاہیے ،یہ پہلے بھی ہوا کرتے تھے اور لوگ پہلے بھی احتیاط کیا کرتے تھے اس لیے احتیاط ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلے سے مختلف امراض ، خصوصا دل ، پھیپھڑوں وغیرہ کے مریضوں کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہوجاتا ہے اس لیے ان کو یہ وائرس زیادہ تیزی سے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ڈاکٹر پروفیسرسعید خان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس ٹیسٹ کے 10 فیصد نتائج غلط آرہے ہیں لیکن ہمیں مجموعی طور اسے درست ہی سمجھنا چاہیے۔