قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

323

پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے۔ ان میں سے ایک کہے گا، ’’دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا۔ جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟۔ کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟۔ اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟‘‘۔ یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا۔ اور اس سے خطاب کر کے کہے گا “خدا کی قسم، تْو تو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا۔ میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اْن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں۔ (سورۃ الصافات: 50تا57)
بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمرو بن قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن اسود خولانی سے سنا، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا کہ مسجد نبوی کی تعمیر کے متعلق لوگوں کی باتوں کو سن کر آپ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے بہت زیادہ باتیں کی ہیں۔ حالانکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے مسجد بنائی بکیر (راوی) نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسا ہی ایک مکان جنت میں اس کے لیے بنائے گا۔
(بخاری)