کورونا کی آڑ میں آزادی اظہار رکو دبایا جارہا ہے،اقوام متحدہ

281

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ چین، بنگلادیش اور بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کورونا وائرس کی آڑ میں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں لگارہے ہیں۔ انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل باچلیٹ نے حکومتوں کی جانب سے صحافت اور آزادی اظہار کا گلا گھوٹنے کے اقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان اور سوشل میڈیا پر حقائق بیان کرنے کی پاداش میں بنگلادیش، بھارت، کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، میانمر، نیپال، فلپائن، سری لنکا ور تھائی لینڈ میں شہریوں کی بڑی تعداد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ہائی کمشنر نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کورونا بحران کے دوران آزادی اظہار کو دبانے کا مجرم ہے۔ مودی سرکار نے مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمے دار قرار دے کر ہندؤں کو اکسایا،جس کے باعث انتہا پسند ہندو مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی صحت کی حفاظت کے پیش نظر غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنا ضروری ہے، تاہم اس کا نتیجہ سینسرشپ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ افواہوں کو روکنا حکومت کے مفاد میں ہے ، لیکن یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کو یقینی بناتے ہوئے کیا جانا چاہیے ۔ انہوںنے بتایا کہ چین میں ایک درجن سے زائد طبی ماہرین، اساتذہ اور ایسے طلبہ کو قید کر لیا گیا جنہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا تھا یا حکومت کو اس سلسلے میں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ادھر بھارت میں کئی صحافیوں اورایک ڈاکٹر کو حکومت پر تنقید کے جرم میں سزا دی گئی۔ انڈونیشیا میں 51 افراد سے افواہیں پھیلانے کے الزام کے تحت تفتیش کی گئی ۔ کمبوڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف جذبات کے اظہار اور سوشل میڈیا پر رائے کا اظہار کرنے پر 14سالہ لڑکی سمیت 30 افراد کو گرفتار کیاگیا۔ ویتنام میں کورونا کے حوالے سے فیس بک پر پوسٹ لگانے پر 600 افراد کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا۔ ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ اس غیریقینی صورت حال میں طبی ماہرین، ڈاکٹروں ، صحافیوں، انسانی حقوق کے نمایندوں اور عوام کو مفاد عامہ کے موضوعات پر اپنی رائے کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے ۔ وائرس کے بحران کے بعد ملک کو بہتر بنانے کے لیے مباحثہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔