سیاہ فام کی ہلاکت، امریکابھر میں مظاہرے جاری، چاروں پولیس اہلکاروں پر فردجرم عاید

207

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کے قتل پر ہنگاموں میں شدت آگئی، احتجاج پورے امریکا میں پھیل گیا،پورٹ لینڈ میں کرفیو کے باوجود سیکڑوں شہری احتجاج کے لیے نکل آئے،ریاست نیو یارک میں مظاہرے کی وڈیو بنانے والے سائیکل سوار پر پولیس نے تشدد کیا، 3 اہلکاروں نے لاٹھیوں سے مارا۔واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے بھی مظاہرہ جاری ہے۔ بڑھتے ہوئے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے جارج فلوئیڈ کی ہلاکت میں ملوث مزید 3 برطرف پولیس اہلکاروں کو مقدمے میں نامزد کردیا اور چاروں پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عاید کردی ۔مقدمے میں سیکنڈ ڈگری یا دوسرے درجے کے قتل کی فرد جرم عائد کردی گئی ۔فلوئیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھنے والے سفید فام پولیس اہلکار کے خلاف مقدمے میں مزید سنگین نوعیت کے الزامات کی دفعات شامل کردی گئی ہیں۔دوسری جانب امریکی دفاع کے ذمے دار پینٹاگون کے سربراہ نے ملک میں جاری مظاہرے روکنے کے لیے فوجیوں کے استعمال کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری دفاع مارک ایسپر دونوں ہی ٹرمپ کے پہلے وزیر دفاع جم میٹیس کی تنقید کی زد میں آئے۔ان پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی جب امریکی صدر نے ملک میں سڑکوں پر احتجاج کرنے والوں پر ’غلبہ پانے‘ کے لیے فوج کو استعمال کرنے کی دھمکیاں دی تھی۔سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھی صدر ٹرمپ کے اقدامات کو نازی جرمنوں کے اقدامات سے ملادیا اور کہا کہ ٹرمپ امریکی عوام کو تقسیم کر رہے ہیں، فوج بلا کر شہریوں کے آئینی حقوق پامال کیے گئے۔سابق صدر براک اوباما نے ایک ریلی سے آن لائن خطاب کیا اور سیاسی ایکشن لینے اور تمام میئر سے پولیس اصلاحات پر زور دینے کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینی پولِس میں 25 مئی 2020 کو سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں 45 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد سے امریکا کی مختلف ریاستوں میں ہنگامے اور فسادات جاری ہیں۔