اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،حافظ نعیم

359

کراچی+لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وفاقی حکومت کی قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پاکستان اسٹیل مل کے 9ہزار سے زاید ملازمین کو صرف ایک ماہ کے نوٹس پر ملازمتوں سے فارغ کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہزاروں ملازمین کا معاشی قتل اور سراسر ظلم و زیادتی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے دیگر دعدوں اور دعوﺅں کی طرح پاکستان اسٹیل مل کو بحال کرنے ، ملازمین کے روز گار کو تحفظ دینے اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کرنے کے وعدوں کو بھی پورا کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ پاکستان اسٹیل مل ایک قومی اہمیت اور حساس نوعیت کا ادارہ ہے اسے بحال کرنے کے بجائے تمام ملازمین کو فارغ کرکے اسے بند کرنے اور کسی اور کے حوالے کرنے کے اقدامات قومی مفادات کے خلاف ہیں ۔ وفاقی حکومت اپنا یہ فیصلہ فی الفور واپس لے،جماعت اسلامی اسٹیل مل کے ملازمین کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آنے سے قبل اسد عمر کے ہمراہ اسٹیل مل کا دورہ کیا تھا اور بر ملا اعلان اوروعدہ کیا تھا کہ اسٹیل مل کے ہزاروں ملازمین کو ہرگز بے روزگار نہیں ہو نے دیا جائے گا ۔ ادارے کی نجکاری بھی نہیں کی جائے گی اور ملازمین کے حقوق کو تحفظ دیتے ہوئے ادارے کو بحال اور فعال کیا جائے گا مگر افسوس کہ آج کے فیصلے نے ہزاروں ملازمین اور ان کے خاندانوں کو شدید مایوس کیا ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے ۔ یہ معاملہ صرف 9,235ملازمین کا نہیں بلکہ ان سے وابستہ ہزاروں خاندانوں کے معاش کا معاملہ ہے ۔ ہزاروں ملازمین پہلے ہی اسٹیل مل کی بد حالی کے باعث سخت پریشان ہیں۔ ریٹائرڈ ملازمین واجبات کی ادائیگی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ بجائے اس کے کہ یہ مسائل حل کیے جاتے حکومت نے اسٹیل مل اور اس کے ہزاروں ملازمین کے مستقبل کو ہی داﺅ پر لگا دیا اور صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسٹیل مل ایک قومی اثاثہ ہے صرف اس کی زمین ہی اربوں روپے مالیت کی ہے ۔ اسے اس طرح تباہ کردینا اور اسے بحال کرنے کے بجائے ختم کرنے کے راستے پر چل پڑنا قوم کی کوئی خدمت ہرگز نہیں ہے ۔علاوہ ازیںنیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے پاکستان اسٹیل مل کراچی کے 9500 ملازمین کونوکریوں سے نکالنے کے ای سی سی کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کو تباہ کرنے کے ذمے دار حکمرانوں اور بیوروکریٹس کا احتساب کرنے کے بجائے کمزور لوگوں پر بجلی گرانا کہاں کا انصاف ہے۔ پبلک سیکٹر کے تمام اداروں کے ساتھ یہی سلوک روا رکھا جارہا ہے، یہ ادارے انتظامیہ کی کرپشن اور سیاسی مداخلت کی وجہ سے تباہ ہوئے ہیں، لیکن بجلی ہمیشہ کمزور مزدور طبقے پر گرتی ہے، ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کردیا جاتا ہے، پاکستان اسٹیل اپنے محل و قوع اور قومی سلامتی کے حوالے سے بھی نہایت اہم اور حساس ادارہ ہے، اس کا مستقبل کیا ہوگا، اس کی نجکاری روکنے کے لیے عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات موجود ہیں، شمس الرحمن سواتی نے پاکستان اسٹیل مل کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ فوری طور پر مشاورت سے ایکشن کمیٹی تشکیل دیں تاکہ اس ادارے کو تباہ کرنے والوں کا احتساب ممکن بنایا جائے۔ قومی سلامتی کا تحفظ کیا جائے اور ملازمین کو بے روزگاری سے بچایا جاسکے، پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کا وعدہ کیا تھا اور عمران خان نے خود وزیراعظم بننے سے قبل پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کا اعلان کیا تھامگر دوسرے بہت سے وعدوں کی طرح پی ٹی آئی اپنا یہ وعدہ بھی پورا نہیں کر سکی ۔