بحیرہ روم میں تیل کی تلاش پر ترکی اور یونان میں کشیدگی بڑھ گئی

248

انقرہ ایتھنز (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی کی جانب سے بحیرئہ روم میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے کھدائی جاری رکھنے پر یونان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یونان نے بحیرئہ روم میں اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رکھا ہے، جب کہ بحیرئہ روم کے کنارے واقع ملک شمالی قبرص کے ترکی سے الحاق کے باعث انقرہ اپنی حدود میں کھدائی کے لیے حق بجانب ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی اوریونان دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور اس معاملے میں دونوں کے درمیان محاذ آرائی بھی ہوسکتی ہے۔ یونانی وزیر خارجہ نیکوس ڈنڈیاس نے اپنی بیان میں دھمکی دی کہ ان کی فوج ترکی کے تمام اقدامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اگر انقرہ نے یونان کے سمندری علاقے میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام شروع کیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے یونان میں تعینات ترک سفیر کو بلا کر وضاحت بھی طلب کی۔ خبررساں اداروں کے مطابق تُرک صدر اردوان نے سرکاری پیڑولیم کمپنی کو مشرقی بحیرہ¿ روم کے 24 مقامات پر تیل اور گیس کی تلاش کا لائسنس دیا ہے۔ اس کام کے لیے 7مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے، جو یونان کے بعض بڑے جزائر کے ساحلوں سے دورواقع ہیں، تاہم منصوبوں کے لیے نظام الاوقات واضح نہیں کیا گیا۔ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ بری، فضائی اور بحری حدود میں ملکی مفادات کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ دوسری ادھر وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ¿ روم میں ترکی کو دور رکھ کر کیا جانے والا کوئی معاہدہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اولو نے کہا ہے کہ ہم ہر ایک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، لیکن یونان، مصر اور اسرائیل نے ہمیں معاملے سے بے دخل رکھ کر آپس میں تعاون کرنے کو ترجیح دی ہے۔