لیبیا ،متحارب فریق اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات پر تیار

334

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں حکومت اور باغیوں نے جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں لیبی حکومت اور باغی حفتر ملیشیا کے درمیان بات چیت کی راہ ہموار ہونے کو خوش آیندہ قرار دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق فریقین 10 ارکان پر مشتمل مشترکہ عسکری کمیٹی کے قیام کے فارمولے کے تحت بات چیت پر تیار ہو گئے ہیں،جس میں ہر طرف سے 5نمایندے شامل ہوں گے۔ یو این ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ لیبیا کے متحارب فریقین کے درمیان بات چیت کی بحالی عوام کا اہم ترین مطالبہ ہے، جو ملک میں جاری خانہ جنگ کا خاتمہ، سیاسی بنیادوں پر ایک دوسرے کے خلاف جاری سازشوں کو ختم کرنا اور تمام ریاستی اداروں کی بحالی چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ لیبیا میں متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حکومت اور باغی فوجی جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ دوسری جانب باغی عہدے دار بریگیڈ جنرل خالد محجوب نے کہا ہے کہ ترکی روزانہ لیبیا میں حکومتی فوج کو ہتھیاراور آلہ کار جنگجو فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی سے طیاروں کی روزانہ آمد و رفت جاری ہے اوران کے ذریعے جنگجوؤں، ہتھیاراور جنگی آلات لیبیا منتقل کیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ ترکی لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کی طرف داری کرتا ہے، جب کہ باغی حفتر ملیشیا کو سعودی عرب، روس اور متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے۔ قبل ازیں باغی ترکی پر ہزاروں جنگجو،اسلحہ، ہتھیار اور مسلح ڈرونز بھیجنے کے الزامات عاید کرچکے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق محجوب کے بیان سے قبل اٹلی کی ایک ویب سائٹ اٹل میل راڈار نے ترکی کے 2طیاروں کی لیبیا کے شہر مصراتہ میں آمد کا سراغ لگایا تھا۔ اس وقت ترکی کا دوسرا فوجی طیارہ بحر متوسط کے اوپر پرواز کررہا تھا۔ باغیوں کا کہنا ہ کہ طیاروں پر دھماکا خیز مواد موجود تھا، جس سے فوج کو باآسانی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔