حکومت زلزلے سے بچنے کیلیے بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے

207

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)ڈپٹی کمشنر کوئٹہ میجر (ر) اورنگزیب بادینی نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر زلزلہ کے حوالے سے ریڈ زون میں واقع ہے، شہر میں بلند و بالا عمارتیں تعمیر ہونے سے لوگوں کی جانوں کو شدیدخطرات لاحق ہیں اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے شہر میں اکثر و بیشتر بلڈنگ میں اینٹ کے بجائے سمینٹ بلاکس کا استعمال ہورہے ہیں جومستقبل میں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ زلزلہ کی صورت میں بلاک سے تعمیر ہونے والی عمارتوں کو زیادہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور کوئٹہ ریڈزون میں ہونے کی وجہ سے یہاں اکثر و بیشتر چھوٹے اور کبھی کبھار بڑے زلزلے آتے رہتے ہیں لہٰذا عوام کے جان کے تحفظ کیلیے تمام متعلقہ ادارے اپنا کام مکمل ایمانداری اور دیانتداری سے سرانجام دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس میں زلزلہ اور بلڈنگ کوڈ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ(جنرل) ثاقب خان کاکڑ، ایڈمنسٹریٹر میٹرو پولیٹن طارق جاوید مینگل، اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ ثانیہ صافی، اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ ندا کاظمی کے علاوہ محکمہ موسمیات، کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لوکل گورنمنٹ، پولیس اور پی ڈی ایم اے کے افسران و عہدیداران بھی موجود تھے۔ سیمینار میں ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات مختار احمد مگسی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کوئٹہ شہر میں خطرناک اور جان لیوا زلزلے آچکے ہیں جس میں ہزاروں افراد لقمہ اجل اور ہزاروں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں 1935 ء سے اب تک کئی مرتبہ بڑے زلزلے آچکے ہیں جس میں بھی ہلاکتیں اور نقصانات ہوئے ہیں لہٰذا مستقبل میں زلزلے کی صورت میں عوام کا تحفظ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اس سلسلے میں بلڈنگ کوڈ، انکروچمنٹ اور روڈ اسپائس پر عملدرآمد کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ زلزلہ جسے آفتوں کے دوران عوام کی جان بچانے کے لیے کوئٹہ میں سیف سائیڈ کا انتظام بھی موجود ہے جس میں ہنگامی صورتحال اور مشکل گھڑی میں عوام کو رکھا جاسکتا ہے ۔انہوں نے متعلقہ محکموں کے افسران سے کہا کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مکمل طور پر تیار رہیں تاکہ لوگوں کے تحفظ اور ایمرجنسی میں ان کی جانوں کا تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔شہر میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔