ایس آر اوز 1125 کا خاتمہ کیا جائے،خالد تواب

162

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ (سندھ ریجن) شیخ خالد تواب نے آئندہ وفاقی بجٹ 2020-21 میں ٹیرف کوحقائق کے مطابق بنانے کی ضرورت پر زور دیتے اور پاکستان میں ٹیرف کے ڈھانچے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ عام طور پر ٹیرف صرف پاکستان میں درآمدات پر قابو پانے اور گھریلو صنعت کی حفاظت کے بجائے محصولات جمع کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جبکہ عالمی سطح پر ٹیرف کا مقصد درآمدات کو کم کرنا ، گھریلو صنعت کی حفاظت ، مسابقت کو بہتر بنانا ، ملازمت کو بہتر بنانا ، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور ادائیگی کے توازن کو بہتر بناناہے۔ عمومی طور پر پاکستان میں کسٹم ڈیوٹی محصول اور درآمد میں اضافے کے درمیان ایک مثبت رشتہ ہے۔شیخ خالد تواب نے مزید بتایا کہ متعدد ٹیکسوں ، مراعاتی ایس آر اوز اور مختلف قسم کے ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے پاکستان میں ٹیرف کا ڈھانچہ بہت پیچیدہ ہے جس سے انڈرانوائسنگ ، اسمگلنگ اورمس ڈیکلریشن کو فروغ ملتا ہے جس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر متاثر ہوتے ہیں اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زائد درآمدی ٹیرف سے روزگار کی راہ میں متعدد بگاڑ پیدا کردیے گئے ہیں اور کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ کرکے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی مسابقت کو متاثر کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر صنعت کو مختلف طبقات میں تقسیم کیا جانا چاہیے اور بیس لائن مٹیریلز اور خام مال کے لیے زیروفیصد سے شروع ہونے والے سیکٹرز کومعیاری ٹیرف سلیب کو شامل کیا جائے ،ری ایکسپورٹ کے لیے ویئرہائوسنگ کی سہولت دی جائے تاکہ وہی مال دوبارہ دوسرے ممالک میں جاسکے ،سیمی فنشڈ پروڈکٹس کے لیے ڈیوٹی 5 سے 10فیصد اور باقی تمام اشیاء پرزیادہ سے زیادہ ڈیوٹی 20 فیصد کی جائے۔ اس کے علاوہ صنعتی صارفین اور تجارتی درآمد کنندگان کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکسز کی شرحیں یکساں کی جائیں تاکہ سہولیات کے غلط استعمال کو دور کیا جاسکے۔ خالدتواب نے مزید کہا کہ نئے مالی سال 2020-21کے وفاقی بجٹ میں مختلف سیکٹرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے جاری کردہ ایس آر اوز کا خاتمہ ہونا چاہیے۔