پرتشدد مظاہرے دہشت گردی ہے‘ ٹرمپ نے اعلان جنگ کردیا‘احتجاج میں شدت(فوج تعینات کرنیکا فیصلہ)

257

واشنگٹن / نیویارک) امریکا میں گزشتہ ہفتے پولیس تشدد کے نتیجے میں سیاہ فام شہری جارج فلائڈ کی موت کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی ردعمل میں شدت کے بعد دارالحکومت واشنگٹن اور نیویارک میں کرفیو لگا دیا گیا ہے ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دم گھٹنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے جارج فلائڈ کے جنازے کی رسومات جمعرات کے دن ادا کی جائیں گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تخریب کاروں کے خلاف بھرپور جنگ لڑیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کو دنیا کا سب سے بڑا اور محفوظ ملک بنائیں گے ۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے لان سے امریکی عوام کو ایک تقریر میں کہا کہ جارج فلائیڈ کی موت کا معاملہ رائیگاں نہیں جائے گا مگر فلائیڈ قتل کی آڑ میں ملک میں تخریب کاری کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ٹرمپ کی تقریب کے دوران بھی رات کو وائٹ ہاؤس کے آس پاس کے علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے مابین پرتشدد جھڑپیں جاری رہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔جس میں کئی متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ ملک بھر میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے اپنی قوم کے قوانین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور اس کی پاسداری کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرتشدد احتجاج نے امریکیوں کا سر شرم سے جھکا دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت کی حفاظت کے لیے واشنگٹن میں ہزاروں مسلح فوجیوں اور پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پرامن مظاہرے نہیں بلکہ دہشت گردی اور افراتفری پھیلانے کی کوشش ہے ۔ نفرت کے خلاف جنگ انصاف کے ذریعے کی جائے گی۔ ٹرمپ نے پرتشدد احتجاج اندرون ملک دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ریاستی گورنر اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہے تو وہ فوجی دستوں کی تعیناتی کے ذریعے پرتشدد مظاہرے روکیں گے ۔علاوہ ازیں واشنگٹن بلدیہ کی مئیر موریل بوزر نے کرفیو کے بارے میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں متعدد کاروباری مقامات کو لُوٹ لیا گیا ہے اور بعض جگہوں کو آگ لگا دی گئی ہے ۔