اساتذہ کا جامعات کے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر احتجاج کا اعلان

420

کراچی: سندھ کی جامعات کے اساتذہ نے بجٹ میں اضافہ نے نہ کرنے پر صوبے بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔

سندھ کی جامعات کے اساتذہ نے وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ نہ ہوا تو وہ احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔

جامعات کے اساتذہ نے کہا کہ گزشتہ سال بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی ہونے سے جامعات پر 35 فیصد مالی بوجھ میں اضافہ ہوا ہے اور سندھ کی بیشتر جامعات بینک کی مقروض ہو چکی ہیں۔اساتذہ نے کہا کہ سندھ کی کئی سرکاری جامعات میں اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں اور اگر اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ نہ ہوا تو کئی جامعات آئندہ سال بھی بینک سے قرضہ لے کر گزارا کریں گی۔

واضح رہے کہ سال 2019 میں اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافے کے بجائے کٹوتی کی گئی تھی جس سے یونیورسیٹیوں میں اساتذہ کی تنخواہوں کا معاملہ الجھ کررہ گیا تھا جبکہ کئی یونیورسٹیز میں احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر انیلا امبرنے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سمیت تمام اداروں کیلئے مشکلات کھڑی کی گئی ہیں۔ اعلی تعلیم کیلئےوفاقی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے 250 ارب مختص کیے جائیں۔ آئندہ مالی سال میں اعلی تعلیم سے وابستہ اساتذہ کی تنخواہوں میں کم از کم 50 فیصد کا اضافہ کیا جائے اور اساتذہ و محققین کا ٹیکس ریبیٹ ماضی کی طرح 75 فیصد بحال کیا جائے۔

ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام یونیورسٹیز کو خصوصی ریلیف گرانٹ جاری کی جائےجس سے پبلک سیکٹر جامعات اپنے طالب علموں کو فیس میں براہ راست رعایت اور آن لائن کلاسز کیلئے  انتظامات کرسکتی ہے۔