شام7بجے تک کاروبار کی اجازت ہفتہ ، اتوار مکمل لاک ڈاؤن

685
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد (خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہفتے میں 2 روز مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ 5 دن شام 7 بجے تک کاروبار کھولنے کی اجازت ہوگی۔نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر حکام نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹس اور شاپنگ مال بھی طے کردہ ضابطہ کار کے تحت کھلے رہیں گے۔ اجلاس میں شادی ہالز، اسکولز، کالجز اور ریسٹورنٹس فی الحال نہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کاروبار اور ٹرانسپورٹ پہلے سے طے شدہ اصولوں کے مطابق ہی چلے گی، ٹرینوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 40کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ہونے والے ان اہم فیصلوں کی منظوری دے دی ہے۔اس کے علاوہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کا عمل بھی تیز کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلا تاخیر اوورسیز پاکستانیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے گی۔اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مخصوص شعبوں کے سوا سیاحت سمیت باقی سب کچھ ایس او پیز کے تحت کھودیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا حکومتیں ایس او پیز کے ساتھ سیاحت کا شعبہ کھولیں گی، ہم یورپ اور چین جیسے لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہو سکتے، جیسا لاک ڈائون چاہتا تھا ویسا نہیں ہوا، ہمارے ملک میں 25 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، کورونا وائرس کی صورتحال کے اثرات ہماری معیشت پر بھی پڑے ہیں، ٹیکس وصولی میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے، برآمدات اور ترسیلات زر بھی کم ہو گئی ہیں، سرمایہ کاری بھی رک گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس مزید بڑھے گا اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہو گا، عوام کو خود احتیاط کرنی ہوگی ۔ ویکسین کی تیاری تک ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ رہنا ہوگا۔ عمران خان کے بقول ایک طرف کورونا سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف غربت ، بیروزگاری اورکمزور معیشت ہے۔انہوںنے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کا علاج نہیں بلکہ اس کا پھیلاؤ روکنے کا ایک طریقہ ہے۔ ایس او پیز پر عمل کرکے اور سماجی فاصلہ اختیار کرکے بھی کورونا کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے،عوام سے اپیل ہے کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور پہلے کی طرح زندگی گزارنا شروع کردیں، ایس او پیز پر عمل کریں ورنہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑے گا اور پھر ان علاقوں میں کاروبار تباہ ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جتنی زیادہ لوگ احتیاط کریں گے، ایس او پیز پر عمل کریں گے اتنا بہتر ہم اس بحران سے نمٹ سکیں گے اور اپنے ڈاکٹرز اور صحت کے عملے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں گے۔عمران خان نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا، امیرملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا وائرس پھیلے گا، ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے۔ان کا کہناتھا کہجن شعبوں کو نہیں کھولنا ہے اس کی تفصیلات جلد عوام کے سامنے رکھ دی جائیں گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ این سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بڑی تعداد میں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا، ان کے لیے پروازوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، ائرپورٹس پر ان کا ٹیسٹ ہوگا اور پھر گھروں میں بھیج دیا جائے گا، نتیجہ مثبت آیا تو گھروں میں ہی قرنطینہ کرنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پیسے والے لوگ تو ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں لیکن عام آدمی کا کورونا کے حوالے سے مختلف رویہ ہے، اس حوالے سے ٹائیگرفورس کے رضاکار لوگوں میں شعور دیں گے کہ کس طرح کورونا کے ساتھ رہنا ہے۔ وزیراعظم کے بقول سیاحت کا شعبہ کھولنا چاہیے، کیوں کہ بعض علاقوں میں گرمیوں کے 3سے 4مہینے ہی سیاحت ہوتی ہے اور کاروبار چلتا ہے، اگر یہ وقت لاک ڈاؤن میں نکل گیا تو ان علاقوں میں غربت مزید بڑھ جائے گی۔عمران خان نے ملک بھر کے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے دن سے آپ لوگوں کا احساس ہے کہ کیسز بڑھے تو آپ پر بوجھ بڑھ جائے گا لیکن ہمارے 13 سے 15 کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔وزیراعظمنے کہا کہ میڈیکل کے شعبے سے وابستہ لوگوں میں خوف پایا جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن نرم ہوا تو ان پر اچانک سے بوجھ بڑھ جائے گا لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ سب کا ہمیں احساس ہے اور ہم آپ کی ہر طرح کی مدد کرنے کے لییتیار ہیں،جلد اس حوالے سے ڈاکٹرز کی ایسوسی ایشنز سے ملاقات بھی کروں گا۔عمران خان نے کہا کہہم سن رہے ہیں کہ اسپتالوں میں جگہ ختم ہوگئی ہے لہٰذا ہم یہ پروگرام لارہے ہیں جس کے تحت روزانہ یہ بتایا جائے گا کہ کس شہر میں کس اسپتال میں وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں اور کہاں نہیں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ابھی ہر شہر میں 50 فیصد سے زیادہ وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں، ساتھ ہی ہم اپنی استعداد میں بھی اضافہ کرتے جارہے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ این سی ای اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ آج منگل کووفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔