ڈینئل پرل کیس: عدالت عظمیٰ نے بھی ملزمان کی بریت کیخلاف استدعا مسترد کردی

202

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی سندھ حکومت کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سابق وفاقی وزیر قانون اور سابق حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سندھ حکومت نے انہیں اس اپیل کی پیروی کرنے کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس منظور ملک نے کہا کہ فیصلہ معطل کرنے کے لیے درخواست میں غیر متعلقہ دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے، سب سے پہلے ڈینیل پرل کے اغوا کو ثابت کرنا ہوگا، شواہد سے ثابت کرنا ہوگا کہ مغوی ڈینیل پرل ہی تھا۔جسٹس منظور ملک نے کہا کہ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ڈینیل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش راولپنڈی میں تیار کی گئی تو اس ضمن میں بھی ثبوت دینا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ مجرمان کا اعترافی بیان اور شناخت پریڈ قانون کے مطابق تھی یا نہیں۔ جسٹس منظور ملک کا کہنا تھا کہ حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے سندھ حکومت کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست دے رکھی ہے،آپ نے سزا معطلی کی درخواست میں جو نکات اٹھائے وہ سب غیرمتعلقہ ہیں، آپ کو عدالت کی طرف سے اٹھائے سوالات پر مطمئن کرنا ہوگا، آپ کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ اغوا برائے تاوان کے لیے امریکی صحافی کو قتل کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ جن فوجداری شقوں کے تحت ٹرائل کورٹ نے سزا نہیں دی کیا ان نکات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا؟ انسداد دہشت گری کی دفعات نظر انداز کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کیا ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا؟ آپ جن فارنزک شواہد پر انحصار کر رہے ہیں ہم ان کا بھی جائزہ لیں گے۔عدالت نے کہا کہ کیس کی کچھ دستاویزات نامکمل ہیں وہ بھی پیش کی جائیں۔اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کیس میں ڈینیل پرل کے والدین نے بھی فریق بننے کی استدعا کی ہے، مقتول کے والدین ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھے۔عدالت کے استفسار پر سندھ حکومت نے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی اور عدالت عظمیٰنے ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے ڈینیل پرل کیس میں اپیل کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔